امریکی فوجی اہلکاروں نے جمعرات کو بتایا ہے کہ منگل کے روز ’’میدان جنگ کا ایک پریشان کُن اور مہلک واقع پیش آیا‘‘ جس میں افغان اور امریکی سلامتی افواج کے دو گروہوں کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد امریکی فضائی کارروائی کی گئی۔ واقعے میں چھ افغان فوجی ہلاک جب کہ سات زخمی ہوئے۔
فوری طور پر، ہلاکتوں کے اِس واقعے کی مزید تفصیل دستیاب نہیں ہو پائی۔
’واشنگٹن پوسٹ‘ میں جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ لڑائی کشیدگی زدہ شمالی قندوز کے ایک ضلعے میں ہوئی، جہاں باغیوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل حالیہ مہینوں کے دوران واقعات کا ایک سلسلہ سامنے آ چکا ہے، جن میں اطلاعات کے مطابق، غیر ارادی طور پر کشیدگی کے شکار اس علاقے میں افغان افواج کی ہلاکت واقع ہوئی۔
ایسے میں جب امن بات چیت میں پیش رفت نہیں ہو پائی، طالبان نے ’موسم بہار‘ کی کارروائیاں جاری رکھی ہیں، جس کا افغان سیکورٹی حکام نے مناسب جواب دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’قندوز میں طالبان کے ساتھ تنازعے کے دوران امریکی بمباری میں خاصی تعداد میں ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں‘‘۔
یکم مارچ کو امریکی فضائی کارروائی میں غلطی سے درجن بھر سویلین ہلاک ہوئے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ سال 2015ء میں قندوز شہر میں گولیوں کا تبادلہ جاری تھا جب ایک فضائی کارروائی کے دوران ایک بین الاقوامی اسپتال زد میں آیا، جس واقعے میں 42 افراد ہلاک ہوئے۔
’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بات واضح نہیں آیا افغان افواج کے مابین ’’گرین‘‘ کی ’’گرین‘‘ پر فائرنگ غیر ارادی طور پر یا دانستہ ہوئی؛ یا پھر یہ ہلاکتیں علاقے میں حملے کی زد میں آنے والے دستے کی درخواست پر ہونے والی فضائی کارروائی کے نتیجے میں واقع ہوئیں۔
کابل میں امریکی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکی اور افغان افواج کا مشترکہ گشت جاری تھا کہ وہ مشین گن کے فائر کی زد میں آئے، تب انھوں نے اپنے دفاع میں فضائی مدد کی درخواست کی‘‘۔
بقول ترجمان، ’’بدقسمتی سے مشین گن فائر افغان سیکورٹی فورسز کے ایک اور گروپ کی جانب سے کیا جا رہا تھا‘‘۔
فوجی ترجمان، کرنل ڈیوڈ بٹلر نے کہا ہے کہ یہ کارروائی امریکی اور افغان سیکورٹی فورسز کی جانب سے کافی سوچ بچار کے بعد ایک مربوط انداز سے کی گئی، تاکہ کوئی نا پسندیدہ واقع پیش نہ آئے‘‘۔ لیکن، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’افغان ساتھیوں کی المناک ہلاکتوں پر ہمیں انتہائی افسوس ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ امریکی اور افغان فورسز اس واقعے کی مشترکہ تفتیش کریں گی تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ واقعہ کس طرح پیش آیا، ’’تاکہ مستقبل میں ایسے المناک واقعات سے بچا جا سکے‘‘۔
ادھر، افغان وزارت دفاع کے ترجمان، کرنل محمد زبیر عارف نے کہا ہے کہ ’’غیر ملکی افواج کی فضائی کارروائی کے دوران ہمارے چھ فوجی شہید ہوئے‘‘۔ ان کے بقول، ’’دشمن کی جانب سے سرکاری چوکیاں زد میں آئیں۔ فضائی کارروائی کی مدد مانگی گئی۔ لیکن، توقعات کے برعکس، ہماری فوجی چوکیاں نشانہ بنیں‘‘۔