افغانستان کے جنگ زدہ صوبے ہلمند میں اتحادی فوجوں کے فضائی حملے میں کم از کم 17 افغان پولیس اہل کار ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے ہیں۔
نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایک مقامی سیکورٹی عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ فضائی حملہ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے قریب اس مقام پر کیا گیا جہاں پولیس اہل کاروں اور طالبان کے درمیان لڑائی ہو رہی تھی۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے صدر عطا اللہ افغان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ہائی وے پولیس کا بٹالین کمانڈر بھی شامل ہے۔
اس سے پہلے افغان وزارت داخلہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ہلمند میں جاری لڑائی میں 8 پولیس اہل کار ہلاک اور 11 زخمی ہوئے ہیں۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اب یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ آیا پولیس اہل کاروں کی ہلاکتیں فضائی حملے سے ہوئیں یا وہ طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی سربراہی کے فوجی اتحاد نے افغان فورسز کی درخواست پر ضلع نہر سراج میں طالبان سے جاری لڑائی کے دوران سیکورٹی فورسز کی مدد کے لیے فضا سے بم گرائے تھے۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جھڑپ میں طالبان کو بھی بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اتحادی فورسز کی جانب سے وائس آف امریکہ کے استفسار پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
طالبان کے ترجمان، قاری یوسف احمدی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ لشکر گاہ میں پولیس کے ایک مرکز پر طالبان کی کارروائی کے فوری بعد امریکی فضائی حملے کی زد میں آ کر 35 پولیس اہل کار ہلاک ہو گئے، جن میں 4 پولیس کمانڈر بھی شامل ہیں۔
طالبان کی جانب سے لڑائی کے دوران ہلاکتوں اور نقصانات کے دعوؤں میں اکثر مبالغہ آرائی کی جاتی ہے۔
طالبان کے حملوں میں اضافے کے بعد سے پچھلے ہفتے کے دروان اب تک 90 اہل کار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ مرنے والوں میں درجنوں عام شہری بھی شامل ہیں۔
افغانستان کے اس بڑے صوبے کے زیادہ تر حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے یا ان کا اثر و رسوخ ہے، جس کی وجہ سے امریکی قیادت کی بین الاقوامی فوج مقامی فورسز کی مدد کے لیے وہاں عموماً فضائی حملے کرتی رہتی ہے۔
امریکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کچھ عرصے سے طالبان کے نمائندوں کے ساتھ قطر میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، مذاکرات کے کئی ادوار کے باوجود ابھی تک کوئی نمایاں کامیابی سامنے نہیں آئی ہے۔