افغانستان میں امن کے لیے مارچ کرنے والے درجنوں افراد پیر کو دارالحکومت کابل پہنچے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، تقریباً 38 دن کے پیدل سفر کے دوران امن کارکنوں نے لگ بھگ 700 کلومیٹر کا سفر طے کیا اور جب وہ کابل پہنچے تو ’ہمیں امن چاہیئے‘ اور ’جنگ بند کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں کافی خون بہہ چکا ہے اور اب امن افغان امن دیکھنا چاہتے ہیں۔
امن مارچ کرنے والے کارکن ایک ایسے وقت کابل پہنچے جب طالبان نے عید کے موقع پر تین روز جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ایک پھر اپنے حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
افغانستان میں یہ امن مارچ اپنی نوعیت کی پہلی ریلی تھی جس کا آغاز طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں دھرنے اور بھوک ہڑتال سے ہوا۔
اچانک ابھرنے والے احتجاج اور دھرنے کا آغاز 23 مارچ کو صوبہ ہلمند میں ایک کار بم دھماکے کے بعد ہوا تھا جس کے بعد ملک بھر میں امن کے لیے ایسی ہی آوازیں بلند ہونا شروع ہوئیں۔
شروع میں جب اس امن مارچ کا آغاز ہوا تو اس کے شرکا کی اتنی حمایت نہیں تھی۔ لیکن اب جب وہ کابل پہنچے ہیں تو اُن کی آواز اور موقف نا صرف مضبوط ہوا ہے بلکہ اُس کی تائید میں بھی اضافہ ہوا ہے۔