واشنگٹن —
امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنےو الے طلبہ ریاست کے سب سے بڑے شہر لاس اینجلس کے بے گھر افراد کی مدد کے لیے ہفتہ وار میڈیکل کیمپ لگاتے ہیں۔
لاس اینجلس کی پہچان 'ہالی ووڈ' ہے لیکن اس شہر کی رونق اور چمک دمک کے پیچھے وہ ہزاروں لوگ بھی ایک تلخ حقیقت کی صورت موجود ہیں جنہیں اس شہر میں کوئی چھت میسر نہیں اور وہ اپنے دن رات سڑکوں پر بسر کرتے ہیں۔
ان غریب اور بے آسرا لوگوں کی طبی ضروریات کو پورا کرنے اور انہیں علاج معالجے کی سہولت بہم پہنچانے کی ذمہ داری لاس اینجلس میں قائم 'یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا' کے طلبہ نے اٹھائی ہے جو ایسے ہی میڈیکل کیمپس دوسرے علاقوں میں بھی لگاتے ہیں۔
ان کیمپوں میں مریضوں کے چیک اپ کے علاوہ انہیں حسبِ ضرورت ادویات، صاف موزے اور نظر کے چشمے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
ہفتے میں ایک بار لگنے والے اس کیمپ کا پہلا مرحلہ ان غریب اور بے گھر لوگوں کی ضروریات کا تعین ہوتا ہے جس کی مناسبت سے اس کیمپ کے لیے انتظامات کیے جاتے ہیں۔
ایک خیراتی ادارے نے اس کیمپ میں آنے والےغریب مریضوں کے لیے غذائیت سے بھرپور کھانوں کا بندوبست اپنے ذمے لے رکھا ہے۔
یونی ورسٹی میں سماجی بہبود اور قانون کی تعلیم پانے والے طلبہ بھی اپنے میڈیکل کے ساتھیوں کا ہاتھ بٹانے ان کیمپوں میں شریک ہوتے ہیں اور طویل المدت امداد کے حق دار افراد کا تعین کرکے حکومت یا نجی امدادی اداروں سے انہیں اعانت دلانے میں مدد دیتے ہیں۔
والٹر کوپن ریتھ 12 سال قبل اپنے زمانہ طالبِ علمی میں اس میڈیکل کلینک کی بنیاد ڈالنے والوں میں سے تھے۔ آج وہ ایک کوالیفائڈ ڈاکٹر ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس کلینک کی روایت کا جاری رہنا ان بے گھر لوگوں کے لیے اب بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا 12 سال قبل تھا۔
میڈیکل کے طالبِ علم کیون نورس ان کیمپوں میں شریک ہوتے ہیں اور ان کے بقول یہ موبائل کلینک جتنے مریضوں کے لیے اہم ہیں اتنے ہی طلبہ کے لیے بھی موثر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ کلینک میں آنے والے افراد کا علاج پوری توجہ اور احترام کے ساتھ کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ لوگ معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگ ہیں جن کی ضروریات پوری کرنے کی کسی کو فکر نہیں۔
نورس کے بقول ان میڈیکل کیمپوں کے ذریعے ہفتے میں کم از کم ایک بار ان لوگوں کو وہ توجہ اور احترام ملتا ہے جس کے درحقیقت وہ مستحق ہیں۔
لاس اینجلس کی پہچان 'ہالی ووڈ' ہے لیکن اس شہر کی رونق اور چمک دمک کے پیچھے وہ ہزاروں لوگ بھی ایک تلخ حقیقت کی صورت موجود ہیں جنہیں اس شہر میں کوئی چھت میسر نہیں اور وہ اپنے دن رات سڑکوں پر بسر کرتے ہیں۔
ان غریب اور بے آسرا لوگوں کی طبی ضروریات کو پورا کرنے اور انہیں علاج معالجے کی سہولت بہم پہنچانے کی ذمہ داری لاس اینجلس میں قائم 'یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا' کے طلبہ نے اٹھائی ہے جو ایسے ہی میڈیکل کیمپس دوسرے علاقوں میں بھی لگاتے ہیں۔
ان کیمپوں میں مریضوں کے چیک اپ کے علاوہ انہیں حسبِ ضرورت ادویات، صاف موزے اور نظر کے چشمے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
ہفتے میں ایک بار لگنے والے اس کیمپ کا پہلا مرحلہ ان غریب اور بے گھر لوگوں کی ضروریات کا تعین ہوتا ہے جس کی مناسبت سے اس کیمپ کے لیے انتظامات کیے جاتے ہیں۔
ایک خیراتی ادارے نے اس کیمپ میں آنے والےغریب مریضوں کے لیے غذائیت سے بھرپور کھانوں کا بندوبست اپنے ذمے لے رکھا ہے۔
یونی ورسٹی میں سماجی بہبود اور قانون کی تعلیم پانے والے طلبہ بھی اپنے میڈیکل کے ساتھیوں کا ہاتھ بٹانے ان کیمپوں میں شریک ہوتے ہیں اور طویل المدت امداد کے حق دار افراد کا تعین کرکے حکومت یا نجی امدادی اداروں سے انہیں اعانت دلانے میں مدد دیتے ہیں۔
والٹر کوپن ریتھ 12 سال قبل اپنے زمانہ طالبِ علمی میں اس میڈیکل کلینک کی بنیاد ڈالنے والوں میں سے تھے۔ آج وہ ایک کوالیفائڈ ڈاکٹر ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس کلینک کی روایت کا جاری رہنا ان بے گھر لوگوں کے لیے اب بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا 12 سال قبل تھا۔
میڈیکل کے طالبِ علم کیون نورس ان کیمپوں میں شریک ہوتے ہیں اور ان کے بقول یہ موبائل کلینک جتنے مریضوں کے لیے اہم ہیں اتنے ہی طلبہ کے لیے بھی موثر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ کلینک میں آنے والے افراد کا علاج پوری توجہ اور احترام کے ساتھ کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ لوگ معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگ ہیں جن کی ضروریات پوری کرنے کی کسی کو فکر نہیں۔
نورس کے بقول ان میڈیکل کیمپوں کے ذریعے ہفتے میں کم از کم ایک بار ان لوگوں کو وہ توجہ اور احترام ملتا ہے جس کے درحقیقت وہ مستحق ہیں۔