امریکہ کی جنوبی اور وسطی ریاستوں میں جاری طوفانی صورتِ حال اور سخت موسم کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی ہے۔
ریاست ٹیکساس میں طوفانی بگولوں کی زد میں آکر ہفتے اور اتوار کی درمیان شب کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ملک کے دیگر علاقوں کو سرمائی طوفانوں اور تیز بارشوں کے باعث سیلابی صورتِ حال کا سامنا ہے۔
حکام کے مطابق ہفتے کی شب ٹیکساس کے مرکزی شہر ڈیلس اور قرب و جوار کو جس شدید طوفان نے نشانہ بنایا تھا اس سے علاقے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ طوفان کے باعث چلنے والی ہواؤں کی رفتار 320 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی۔
طوفان کے باعث ایک مرکزی شاہراہ پر کئی گاڑیاں الٹ گئیں جب کہ ڈیلس کے نواحی علاقے میں ایک رہائشی عمارت منہدم ہونے سے مزید تین افراد مارے گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں طوفان کے باعث پیش آنے والے حادثات میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکہ کی جنوب مشرقی ریاستوں میں طوفانی بگولوں سے ہونے والی تباہی کےنتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیں جاری ہیں لیکن ساتھ ہی محکمۂ موسمیات نے جنوبی اور وسطی امریکہ کے وسیع علاقے میں مزید سخت موسم اور طوفانِ باد و باراں کی پیش گوئی کی ہے۔
طوفان کے زیرِ اثر جنوبی ریاست نیو میکسیکو میں 60 میٹر تک برف باری کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے بعد گورنر سوزانا مارٹینیز نے ریاست میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔
حکام نے ٹیکساس اور نیو میکسیکو سے لے کر شمال وسطی ریاست انڈیانا تک کے رہائشیوں کو متنبہ کیا ہے کہ طوفانی بارش کے بعد انہیں سیلابی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے مذکورہ علاقے سے متصل ریاستوں میسوری اور الی نوائے میں سیلاب کے باعث کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دریں اثنا مغربی ریاست کیلی فورنیا میں آگ بجھانے والے عملے کے 600 سے زائد اہلکار لاس اینجلس کے شمال میں جھاڑیوں میں لگنے والی آگ پر قابو پانے میں دن رات مصروف ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ اب تک 500 ہیکٹر اراضی کو خاکستر کرچکی ہے جب کہ اب تک اس پر 60 فی صد تک قابو پایا جاسکا ہے۔
کیلی فورنیا کی ریاست گزشتہ چار سال سے شدید خشک سالی کا سامنا کر رہی ہے جس کے باعث ریاست میں جنگلات میں آگ بھڑکنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری شدید اور غیر متوقع موسم کی وجہ موسمی تبدیلیاں ہیں جنہوں نے شمالی امریکہ کے ساتھ ساتھ وسطی امریکی ملکوں کو بھی نشانہ بنا رکھا ہے۔