سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے ’الیکشن بل 2017‘ کی ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی ہے۔ الیکشن کمیشن کی شدید مخالفت کے بعد کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا اختیار ختم کرنے سے متعلق ترمیم رد کردی۔
سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے الیکشن کمیشن کا ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا اختیار ختم کرنے سے متعلق ترمیم پیش کی، جس کی وزیر قانون زاہد حامد نے بھی حمایت کی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہی جانچ پڑتال کا اختیار دینے سے متعلق شق بل میں شامل کی تھی۔ تاہم، موجودہ قانون ہی برقرار رہنا چاہیئے جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے سخت مخالفت کی۔
بابر یعقوب نے کہا کہ اگر کمیشن کو جانچ پڑتال کا اختیار نہیں دینا تو پھر اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ضرورت ہی کیا ہے۔
زاہد حامد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 1976 سے آج تک کون سی اثاثوں کی جانچ پڑتال کی ہے، جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ جب آپ ویسے ہی جانچ پڑتال کر رہے ہیں تو پھر قانون میں ڈالنے کی کیا ضرورت ہے۔
تاہم، الیکشن کمیشن حکام کے اصرار پر کمیٹی نے بل میں کمیشن کا جانچ پڑتال کا اختیار برقرار رکھنے پر اتفاق کیا اور ترمیم کو رد کردیا۔
ساتھ ہی کمیٹی نے کاغذات نامزدگی اور الیکشن کے دیگر امور سے متعلق پیش کی جانے والی ترامیم کی منظوری دی۔
سینیٹ نے ترامیم کے ساتھ الیکشن بل 2017 کی منظوری دے دی تو بل دوبارہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
پاکستان کی مختلف جماعتوں کی جانب سے الیکشن بل کے حوالے سے بہت سے اختلافات موجود ہیں اور اب تک یہ بل حتمی شکل میں سامنے نہیں آسکا، امکان ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومت کو یہ بل اپنی مرضی کی ترامیم کے ساتھ منظور کروانا اتنا آسان نہ ہوگا۔