واشنگٹن —
ایوارڈ یافتہ روسی صحافی، انا پولٹیکووکایا کے 2006ء کے قتل کے مقدمے میں پانچ افراد کو طویل مدت کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم، حکام کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے ابھی یہ طے نہیں کیا آیا اُن کی ہلاکت کے احکامات کس نے جاری کیے تھے۔
پیر کے روز رستم مخمودوف کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، جس نے اکتوبر 2006ء میں ماسکو کی ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ کی سیڑھی پر پولٹیکووکایا پر گولیاں چلائی تھیں؛ اور اُن کےچچا، لوم علی گیتکایئف کو قتل کی سازش کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ دیگر تین افراد کو بھی اسی قسم کی 12 سے 20 برس قید کی سزا سنائی گئی۔
سنہ 2009میں ایک مقدمے میں تین افراد کو برَی کر دیا گیا تھا، لیکن استغاثے نے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے، روس کی عدالت عظمیٰ کو اس مقدمے کی مزید چھان بین کے لیے کہا تھا، جس کے بعد نیا مقدمہ قائم کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔
اخبار ’نووایا گزیٹا‘ کے ترجمان نے، جہاں پولٹیکووکایا خدمات انجام دیا کرتی تھیں، قید کی سزا کو پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اُنھوں نے پیر کے دِن رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ اس معاملے کی تہ تک پہنچنا چاہتے ہیں، آیا اِس ہلاکت کےاحکامات کس نے جاری کیے تھے۔
روس کی تفتیشی کمیٹی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’جامع نوعیت کے اقدامات‘ کیے جا رہے ہیں، تاکہ اِس بات کا پتا لگایا جاسکے کہ یہ احکامات کس نے دیے۔
چیچنیا کے علیحدگی پسندوں کے خلاف دوسری فوجی کارروائی 1999ء میں کی گئی۔
جب یہ کارروائی جاری تھی، پولٹیکووکایا جنوبی روس کے چیچنیا کے خطے سے رپورٹنگ کے حوالے سے شہرہ رکھتی تھیں۔ اُن کی تحاریر روسی سکیورٹی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور چیچنیا کے ماسکو نواز مرد آہن، رمضان قادروف پر مرکوز ہوا کرتی تھیں۔
قادروف، روسی وفاقی سکیورٹی سروس اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف پولٹیکووکایا شدید نکتہ چینی کیا کرتی تھیں، جنھوں نے اُن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کا سیاسی اثر و رسوخ ’انتائی غیر اہم‘ تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ اُن کی تحریروں سے زیادہ اُن کی ہلاکت کے باعث روس کی شہرت پر دھبہ لگا۔
پولٹیکووکایا کو سات اکتوبر، 2006ء میں قتل کیا گیا، جو مسٹر پیوٹن کی 54ویں سالگرہ کا دِن تھا۔
روسی اہل کار اُن کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
نیویارک میں قائم ’کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس‘ کے مطابق، سنہ 2000سے اب تک روس میں 23 صحافی قتل کیے گئے، جن میں سے پانچ، جن میں پولٹیکووکایا بھی شامل ہیں، ’نووایا گزیٹا‘ میں کام کیا کرتے تھے۔
پیر کے روز رستم مخمودوف کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، جس نے اکتوبر 2006ء میں ماسکو کی ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ کی سیڑھی پر پولٹیکووکایا پر گولیاں چلائی تھیں؛ اور اُن کےچچا، لوم علی گیتکایئف کو قتل کی سازش کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ دیگر تین افراد کو بھی اسی قسم کی 12 سے 20 برس قید کی سزا سنائی گئی۔
سنہ 2009میں ایک مقدمے میں تین افراد کو برَی کر دیا گیا تھا، لیکن استغاثے نے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے، روس کی عدالت عظمیٰ کو اس مقدمے کی مزید چھان بین کے لیے کہا تھا، جس کے بعد نیا مقدمہ قائم کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔
اخبار ’نووایا گزیٹا‘ کے ترجمان نے، جہاں پولٹیکووکایا خدمات انجام دیا کرتی تھیں، قید کی سزا کو پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اُنھوں نے پیر کے دِن رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ اس معاملے کی تہ تک پہنچنا چاہتے ہیں، آیا اِس ہلاکت کےاحکامات کس نے جاری کیے تھے۔
روس کی تفتیشی کمیٹی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’جامع نوعیت کے اقدامات‘ کیے جا رہے ہیں، تاکہ اِس بات کا پتا لگایا جاسکے کہ یہ احکامات کس نے دیے۔
چیچنیا کے علیحدگی پسندوں کے خلاف دوسری فوجی کارروائی 1999ء میں کی گئی۔
جب یہ کارروائی جاری تھی، پولٹیکووکایا جنوبی روس کے چیچنیا کے خطے سے رپورٹنگ کے حوالے سے شہرہ رکھتی تھیں۔ اُن کی تحاریر روسی سکیورٹی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور چیچنیا کے ماسکو نواز مرد آہن، رمضان قادروف پر مرکوز ہوا کرتی تھیں۔
قادروف، روسی وفاقی سکیورٹی سروس اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف پولٹیکووکایا شدید نکتہ چینی کیا کرتی تھیں، جنھوں نے اُن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کا سیاسی اثر و رسوخ ’انتائی غیر اہم‘ تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ اُن کی تحریروں سے زیادہ اُن کی ہلاکت کے باعث روس کی شہرت پر دھبہ لگا۔
پولٹیکووکایا کو سات اکتوبر، 2006ء میں قتل کیا گیا، جو مسٹر پیوٹن کی 54ویں سالگرہ کا دِن تھا۔
روسی اہل کار اُن کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
نیویارک میں قائم ’کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس‘ کے مطابق، سنہ 2000سے اب تک روس میں 23 صحافی قتل کیے گئے، جن میں سے پانچ، جن میں پولٹیکووکایا بھی شامل ہیں، ’نووایا گزیٹا‘ میں کام کیا کرتے تھے۔