واشنگٹن —
روس میں حکام نے انتہا پسندی کے شبہ میں دارالحکومت ماسکو کی ایک مسجد سے 140 مسلمانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
روس کے سرکاری نشریاتی اداروں کے مطابق 'فیڈرل سیکیورٹی سروس' نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ جمعے کو حراست میں لیے جانے والے افراد میں 30 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حراست میں لیے جانے والے غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان افراد کو انتہا پسند تنظیموں سے تعلقات کے شبہ میں حراست میں لیا گیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے 'انٹرفیکس' نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گرفتاریوں کا مقصد دہشت گردی اور انتہاپسندی سے متعلق جرائم میں مطلوب افراد کی شناخت کرنا ہے۔
'انٹرفیکس' کے مطابق روسی سیکیورٹی ادارے نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی ماسکو میں واقع جس مسجد سے ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے وہاں جانے والے کئی افراد انتہا پسندی کی جانب مائل ہوچکے ہیں۔
بیان کے مطابق مسجد جانے والے افراد میں سے کئی بعد ازاں شمالی قفقاز کے علاقے میں سرگرم مسلح گروپوں میں شامل ہوئے جب کہ بعض نے روس میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں بھی حصہ لیا۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ان افراد کے خلاف کسی الزام کے تحت باضابطہ قانونی کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے یا نہیں۔
یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب امریکی حکام نے 15 اپریل کو بوسٹن میں ہونے والے بم دھماکوں کا الزام چیچن نژاد دو بھائیوں پر عائد کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد چیچنیا اور روس کے دیگر علاقوں میں جاری مسلمانوں کی شورش اور مزاحمت ایک بار پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔
روس کے سرکاری نشریاتی اداروں کے مطابق 'فیڈرل سیکیورٹی سروس' نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ جمعے کو حراست میں لیے جانے والے افراد میں 30 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حراست میں لیے جانے والے غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان افراد کو انتہا پسند تنظیموں سے تعلقات کے شبہ میں حراست میں لیا گیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے 'انٹرفیکس' نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گرفتاریوں کا مقصد دہشت گردی اور انتہاپسندی سے متعلق جرائم میں مطلوب افراد کی شناخت کرنا ہے۔
'انٹرفیکس' کے مطابق روسی سیکیورٹی ادارے نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی ماسکو میں واقع جس مسجد سے ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے وہاں جانے والے کئی افراد انتہا پسندی کی جانب مائل ہوچکے ہیں۔
بیان کے مطابق مسجد جانے والے افراد میں سے کئی بعد ازاں شمالی قفقاز کے علاقے میں سرگرم مسلح گروپوں میں شامل ہوئے جب کہ بعض نے روس میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں بھی حصہ لیا۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ان افراد کے خلاف کسی الزام کے تحت باضابطہ قانونی کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے یا نہیں۔
یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب امریکی حکام نے 15 اپریل کو بوسٹن میں ہونے والے بم دھماکوں کا الزام چیچن نژاد دو بھائیوں پر عائد کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد چیچنیا اور روس کے دیگر علاقوں میں جاری مسلمانوں کی شورش اور مزاحمت ایک بار پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔