رسائی کے لنکس

روسی وزیرِ خارجہ کا دورۂ پاکستان، مخصوص فوجی ساز و سامان کی فراہمی کی پیشکش


روس کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ روس پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے بھی تیار ہے
روس کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ روس پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے بھی تیار ہے

روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی صلاحیتوں کو مزید بہتر کرنے کے لیے ماسکو پاکستان کو مخصوص فوجی ساز و سامان فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

روس کے وزیرِ خارجہ نے یہ پیش کش بدھ کو اسلام آباد میں پاکستان اور روس کے درمیان ہونے والے وفود کی سطح کے مذاکرات کے بعد وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کی۔

روس کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ روس پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کے بقول ماسکو اسلام آباد کو خصوصی فوجی ساز و سامان کی فراہمی سمیت انسدادِ دہشت گردی کی صلاحیت کو بہتر کرنے میں معاونت کے لیے تیار ہے۔ ان کے مطابق پاکستان اور روس نے مزید مشترکہ فوجی مشقیں منعقد کرنے بھی اتفاق کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ​پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی استعداد کار کو بہتر کرنا خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔

سرگئی لاوروف نے افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس اور پاکستان نے افغانستان میں خانہ جنگی کے خاتمے اور جامع سیاسی مذاکرات کے ذریعے معاہدے تک پہنچے کے لیے فریقین کو مزید سہولت فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

پاکستان اور روس کے سفارت کاروں نے افغان امن عمل کی حمایت کا اعادہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب گزشتہ ماہ ماسکو میں افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کے لیے روس نے ایک کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں افغان حکومت، طالبان کے نمائندوں کے علاوہ امریکہ، چین اور پاکستان کے اعلیٰ سفارت کاروں نے بھی شرکت کی تھی۔

پریس کانفرنس میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس اور پاکستان کا افغانستان میں قیامِ امن کی کوشش میں نقطۂ نظر ایک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کیا گیا اور رواں سال بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس ماسکو میں منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ان کے بقول یہ کمیشن پاکستان اور روس میں اقتصادی تعلقات کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔

گیس پائپ لائن کے مجوزہ منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر لیا گیا ہے۔ پاکستان اس منصوبے پر جلد کام کے آغاز کا خواہاں ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور روس نے اکتوبر 2015 میں اس گیس پائپ لائن منصوبے پر اتفاق کیا تھا۔ یہ منصوبے تاحال زیرِ التوا ہے۔ البتہ روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس منصوبے سے جڑے تیکنیکی معاملات کو جلد حل کر لیا جائے گا۔

سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ ماسکو نے پاکستان کو ’اسپوتنک-فائیو‘ ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں فراہم کی ہیں۔ روس پاکستان کو مزید ایک لاکھ 50 ہزار خوراکیں فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد روس سے مزید 50 لاکھ خوراکیں خریدنے کے ساتھ ساتھ ویکسین پاکستان میں تیار کرنے لیے ماسکو کے تعاون کا بھی خواہش مند ہے ۔

روس کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی ویکسین کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ ماسکو اسلام آباد کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ البتہ روس میں ویکسین کی تیاری کی سہولیات محدود ہیں۔ دوسری جانب دیگر ممالک بشمول بھارت، بیلاروس اور جنوبی کوریا کے ساتھ ان ممالک میں اسپوتنک ویکسین کی تیاری کے لیے پہلے سے معاہدے ہو چکے ہیں۔

دریں اثنا روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے الگ الگ ملاقات کیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی، علاقائی، بین الاقوامی امور اور افغان امن عمل زیرِ بحث آئے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح کے طور پر اہمیت کے حامل ہیں۔

وزیرِ اعظم نے تجارت، توانائی اور دفاع کے شعبوں میں پاکستان اور روس کے تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم نے سرگئی لاوروف کے توسط سے روس کے صدر ولادی میر پوٹن کو دورۂ پاکستان کی بھی دعوت دی۔

روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ ساتھ افغان امن عمل کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔

فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے​ ایک ٹوئٹ میں کہا کہ روس کے وزیرِ خارجہ نے خطے کی امن و استحکام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔

XS
SM
MD
LG