بھارت میں گزشتہ دو ماہ کے دوران حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزیوں کے باعث کرونا کیسز کی تعداد میں 13 گنا اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور دیگر سیاسی قائدین کی منعقد کی گئی سیاسی ریلیوں، مذہبی تہواروں اور دیگر اجتماعات میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی شرکت کے سبب کرونا وائرس کی نئی لہر میں متاثرہ افراد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
جمعرات کو بھارت میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 27 ہزار کیسز سامنے آئے۔ وبا کی حالیہ لہر کے دوران دنیا میں کسی بھی ملک میں یہ ایک روز میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ اس کے علاوہ مسلسل تین روز سے بھارت میں ایک لاکھ سے زائد کیسز ریکارڈ ہو رہے ہیں۔
بھارت میں وائرس سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 29 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔ جب کہ اب تک ایک لاکھ 66 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
وبا کی نئی لہر کے بعد جمعرات کو نیوزی لینڈ نے دو ہفتے کے لیے بھارت سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ملک بھر میں ریاستوں میں نقل و حرکت پر مختلف پابندیاں عائد ہیں تاہم مرکزی حکومت اور صنعت کار قومی سطح پر لاک ڈاؤن کی مخالفت کر رہے ہیں۔
گزشتہ برس ہونے والے ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی معیشت شدید متاثر ہوئی تھی جب کہ نچلے طبقے کو معاشی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود بھارت کی شمالی ریاست اُترا کھنڈ میں دریائے گنگا کے کنارے ’ہری دوار‘ کے مقام پر 12 سال میں ایک بار ہونے والے ہندو تہوار ’کمبھ کے میلے‘ کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس میلے میں ملک بھر سے لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ارب 35 کروڑ سے زائد آبادی کے ملک بھارت میں ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ رکھنے جیسی بنیادی احتیاطی تدابیر پر کم ہی عمل کیا جاتا ہے۔ جب کہ وزیرِ اعظم مودی، حکمران جماعت کے اہم رہنما اور مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے جن سیاسی جلسوں میں شرکت کی۔ ان میں آنے والے ہزاروں شرکا میں زیادہ تر ماسک نہیں پہنے تھے۔
فروری کی ابتدا میں، جس وقت بھارت میں روزانہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 10ہزار سے بھی کم تھی، کئی ماہرین نے دوسری لہر میں زیادہ شدت نہ آنے کی پیش گوئی کی تھی۔ البتہ اس دوران بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات نے ان اندازوں کو غلط ثابت کیا ہے۔
بھارت کے وزیرِ صحت ہرش وردھن نے کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والی گیارہ ریاستوں کے حکام سے ویڈیو کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر عمل چھوڑ دیا ہے۔ اس دوران الیکشن، مذہبی تہواروں، دفاتر کھلنے کے بعد آمد و رفت میں اضافے، شادی اور دیگر سماجی تقریبات اور بسوں، ٹرینوں میں ہجوم بڑھ گیا ہے اور لوگ احتیاط کرتے دکھائی نہیں دیتے۔
دوسری جانب وزیرِ صحت ہرش وردھن کو اپنی جماعت کی سیاسی ریلیوں کی تصاویر اور ویڈیوز ٹوئٹ کرنے پر شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے سابق عہدے دار ریاست مہاراشٹرا کو کرونا سے متعلق مشاورت فراہم کرنے والے سبھاش سولنکے کا کہنا ہے کہ عوامی اجتماعات کی اجازت دینے والے سیاسی رہنما کرونا کی اس نئی لہر کے ذمہ دار ہیں۔ کیسز کی تعداد میں یہ اضافہ دو ہفتوں تک جاری رہے گا۔