کوئٹہ کے دیئے گئے 181 رنز کے مشکل ٹارگٹ کو اسلام آباد یونائٹیڈ کی ٹیم چیز نہیں کر پائی اور تمام کوششوں کے باوجود نو وکٹ پر 137 رنز ہی بناسکی اور یوں اسے 43 رنز سے شکست کا منہ دیکھا پڑا ۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کی ہار اور کوئٹہ کی جیت کا بنیادی سبب 181 رنز کا مشکل ہدف تھا جبکہ اسلام آباد کا مڈل آرڈز زیادہ رنز بنانے میں بھی ناکام رہا۔
سب سے زیادہ 64 رنز کا اسکور رونکی نے کیا۔ اس کے بعد ڈلپورٹ رہے جنہوں نے 25 رنز بنائے۔ انہی دونوں بیٹسمین نے اوپپنگ کی تھی۔ ان کے آؤٹ ہونے بعد تو گویا باقی کھلاڑیوں کی لائن لگ گئی اور تمام کھلاڑی ایک کے بعد ایک آسانی سے آؤٹ ہوتے چلے گئے اور نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام آباد کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
میچ شروع ہوا تو اوپننگ کرنے کے لئے رونکی اور دلپورٹ کریز پر آئے اور آتے ہی رونکی نے آگے پیچھے دو چوکے لگادیئے جبکہ دلپورٹ نے ایک رنز بنایا۔
دو اوور مکمل ہوئے تو رونکی کے 9 رنز کے ساتھ ٹیم کا اسکور بغیر کسی نقصان کے گیارہ رنز ہوگیا۔
چھ اوورز کا کھیل مکمل ہوا تو اسلام آباد یونائٹیڈ کا اسکور 40 رنز ہوگیا جس میں رونکی کے 20 اور دلپورٹ کے 17 رنز شامل تھے۔ دونوں بیٹسمین جم کر کھیل رہے تھے اور درمیان میں باؤنڈیز کے باہر پال بھینکنے میں بھی کامیاب رہے تھے۔
آٹھویں اوورز پر اسکور بڑھ کر 61 رنز ہوگیا۔ رونکی کے 33 اور دپپورٹ کے 25 رنز تھے لیکن جیسے ہی اسکور 62 رنز ہوا دلپورٹ جو وکٹ سے آگے بڑھ بڑھ کر کھیل رہے تھے سرفراز احمد نے انہیں تاک کر رکھا اور موقع ملتے ہی اسٹمپ کردیا۔ اس طرح اسلام آباد یونائٹیڈ کی آٹھ اعشاریہ تین اوورز میں پہلی وکٹ گری۔
دوسری وکٹ کے طور پر کھیلنے فلپس سالٹ آئے تھے لیکن انہیں بھی صرف دو رنز پر فواد احمد نے ہی آؤٹ کرادیا۔ سالٹ نے دو رنز ہی بنائے تھے۔
کریز پر آنے والے نئے بیٹسمین آصف علی تھے۔ اس وقت تک اسلام آباد کا اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 64 رنز تھا جبکہ نو اوورز کا کھیل مکمل ہوچکا تھا۔
دسویں اوور کے شروع میں ہی آصف علی بغیر کوئی رنز بنائے بولڈ ہوگئے اور یوں اسلام آباد تیسری وکٹ سے محروم ہوگیا۔
34 رنز پر کھیلنے والے رونکی کا ساتھ دینے کے لئے سمیت پٹیل آئے لیکن اس اوور میں وہ ایک ہی رنز بناپائے جبکہ رونکی کو ایک کیچ چھٹنے کی بدولت ’لائف لائن‘ ملی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے 38 رنز بنالئے جبکہ کل اسکور 70 رنز ہوگیا تھا۔
گیارہ اوورز ختم ہونے تک رونکی نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ جبکہ ٹیم کا اسکور 84 رنز ہوگیا تھا۔ پٹیلل تین رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ اسلام آباد کو جیتنے کے لئے ابھی ایک لمبا اسکور بنانا تھا۔
13 اوورز میں ٹیم کا اسکور سو کے ہندسے کو عبور کرتے ہوئے 102 رنز پر جاپہنچا جس میں رونکی کے 60 اور پٹیل کے گیارہ رنز شامل تھے جبکہ میچ جینے کے لئے 42 بالوں پر 79 رنز درکار تھے۔
اسلام آباد کے پاس بالز کم اور رنز زیادہ تھے۔ اسے 14 ویں اوور کے مکمل ہونے کے بعد 36 بالوں پر 74 رنز بنانا تھے جبکہ اس کے پاس سات وکٹیں موجود تھیں۔ ایسے میں بیٹسمین کو کھل کر اور تیز کھیلنے کی ضرورت تھی لیکن رونکی اور پٹیل اس کوشش میں ابھی تک پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ اسی لئے اسکور تین کھلاڑیوں کے نقصان پر 107 رنز تھا۔ رونکی 63 رنز پر اور پٹیل 13 رنز پر بیٹنگ کررہے تھے۔
ٹیم کے اسکور 109 رنز پر رونکی ایک غلط شارٹ کھیل کر کیچ ہوگئے۔ انہوں نے 64 رنز بنائے تھے کہ فواد احمد نے انہیں شکار کرلیا۔ اسلام آباد کا آؤٹ ہونے والا یہ چوتھا وکٹ تھا۔ ان کی جگہ محمد رضوان نے لی۔
15ویں اوور کی آخر بال پر سمت پٹیل بھی سرفراز احمد کو اپنا کیچ دے بیٹھے اور یوں 109 رنز پر ہی ایک اور وکٹ گر گئی۔ انہیں محمد حسنین نے آؤٹ کیا۔
اس وکٹ کے ساتھ ہی اسلام آباد کا اسکور 15 اوور میں پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 109 رنز ہوگیا۔
چھٹی وکٹ گرنے میں بھی لمحے ہی لگے۔ فہیم اشرف دو رنز بناکر محمد حسنین کا شکار ہوگئے ۔ یوں 16 واں اوور اسلام آباد کے لئے نہایت نقصان دے ثابت ہوا۔
نئے بیٹسمین شاداب خان تھے جنہیں ایک رن کے اسکور پر موجود کھلاڑی رضوان حسین کا ساتھ دینا تھا۔ شاداب نے 17 ویں اوور کے اختتام تک 8 رنز بنائے جبکہ رضوان کا اسکور 4 رنز رہا۔ ٹیم کا اسکور 124 رنز تھا اور چھ کھلاڑی آؤٹ تھے۔
ساتویں کھلاڑی کے طور پر شاداب خان 8 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ انہیں سہیل تنویر نے آؤٹ کیا۔ ان کی جگہ عماد کھیلنے آئے لیکن بغیر کوئی رنز بنائے وہ بھی پویلین کی راہ دیکھنے پر مجبور ہوگئے۔ یوں 126 رنز کے مجموعی اسکور پر 8 واں کھلاڑی آؤٹ ہوا۔
گوہر نئے بیٹسمین کے طورپر کریز پر آئے لیکن اسی دوران 18 واں اوور ختم ہوگیا۔ اسلام آباد کو اب بھی میچ جیتنے کے لئے پچاس سے زیادہ رنز درکار تھے۔
19 ویں اوور کے اختتام پر اسکور 132 رنز ہوگیا جس میں رضوان اور عماد دونوں کے چھ چھ رنز شامل تھے جبکہ جیتنے کے لئے چھ بالوں پر 49 رنز درکار تھے جو بظاہر نامکمن تھے کیوں کہ آخری اوور میں براؤ نے رضوان کو بھی آؤٹ کرلیا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 9 وکٹس پر 180 رنز بناکر آؤٹ
پی ایس ایل سیزن فور کے 26 ویں میچ میں اسلام آباد یونائٹیڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جس کے بعد کوئٹہ کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 9 کھلاڑیوں کے نقصان پر 180 رنز بناکر اسلام آباد کو 180 رنز کا مشکل ہدف دیا ہے۔
کوئٹہ کی اننگز کے دوران سب سے زیادہ 73 رنز احمد شہزاد نے بنائے۔ باقی کھلاڑیوں میں سے کوئی ایک بھی 30 رنز تک کا بھی اسکور نہیں کرسکا۔ اس کے چار کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ آخر کے تین کھلاڑی ایک کے بعد ایک آؤٹ ہوئے جبکہ سرفراز احمد بھی ایک ہی رن بناسکے اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید اسکور اور بھی زیادہ رنز کا ہوتا۔
اننگز کا آغاز واٹسن اور احمد شہزاد نے کیا۔ واٹسن پہلی بال سے ہی جارحانہ انداز کی بیٹنگ کرتے نظر آئے۔ انہوں نے دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے گیارہ بالوں پر 15 رنز ہی بنائے تھے کہ پٹیل فہیم اشرف کی مدد سے ان کی وکٹ لے آڑے اور یوں کوئٹہ کو پہلا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ان کی جگہ اعظم خان کھیلن آئے جبکہ اس دوران احمد شہزاد بھی 15 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
چار اوور کے اختتام تک ٹیم کا اسکور ایک کھلاڑی کے نقصان پر42 رنز ہوگیا جس میں احمد شہزاد کے 16 اور اعظم خان کے 7 رنز شامل تھے۔
اگلے چار اوورز کے دوران کوئٹہ کی ایک اور وکٹ گر گئی۔ اعظم خان فہیم اشرف کی بال پر 12 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اعظم خان کی جگہ رلی روسوؤ کھیلن آئے جنہوں نے نویں اوور کے اختتام تک 8 رنز بنالئے تھے جبکہ احمد شہزاد 38 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ مجموعی اسکور 78 رنز ہوگیا تھا۔
گیارہ اوورز تک رلی روسوؤ نے 21 اور احمد شہزاد نے 44 رنز بنالئے تھے جبکہ ٹیم کا اسکور 97 رنز تھا۔
12 اوور کا کھیل ختم ہوا تو کوئٹہ کا اسکور 103 رنز ہوگیا۔ احمد شہزاد 48 رنز بناچکے تھے روسوؤ 21 رنز پر کھیل رہے تھے۔
اگلے اوور میں ظفر گوہر نے روسوؤ کو زیادہ رنز بنانے کا موقع نہ دیتے ہوئے 23 رنز پر آؤٹ کردیا اور یوں کوئٹہ تیسری وکٹ سے محروم ہوگیا۔ ان کی جگہ عمر اکمل نے لی جبکہ 13 واں اوور ختم ہوا تو اسکور 108 رنز تھا۔ احمد شہزاد 53 رنز بناچکے تھے جبکہ عمر نے ابھی کوئی رنز نہیں بنایا تھا۔
16 ویں اوور میں اسکور تین وکٹ کے نقصان پر 134 رنز ہوگیا۔ عمر اکمل کا اسکور 14 رنز اور شہزاد کا اسکور 67 رنز تھا۔
اگلے اوور میں عمر اکمل 152 رنز کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوگئے۔ ان کی وکٹ حماد بٹ نے لی۔ وہ بولڈ ہوئے جبکہ ان کی جگہ براؤ کھیلنے آئے۔ احمد شہزاد اب تک 67 رنز اسکور کرچکے تھے۔
اٹھارویں اوور کی پانچویں بال پر احمد شہزاد 45 بالوں پر 73 رنز بناکر آؤٹ ہوئے اور یوں کوئٹہ کو پانچواں نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کی جگہ سرفراز احمد کھیلنے آئے لیکن ایک رن بناکر ہی انہیں واپس جانا پڑا اور یوں 163 رنز کے مجموعی اسکور پر کوئٹہ کی چھٹی وکٹ گری۔
سرفراز کی وکٹ فہیم اشرف نے لی جبکہ احمد شہزاد کو حماد بٹ نے آؤٹ کیا تھا۔ نئے کھلاڑی نواز تھے لیکن اگلی ہی بال پر براؤ بغیر کوئی رنز بناکر ساتویں وکٹ کے طور پر آؤٹ ہوگئے۔ اس لہذا سے کوئٹہ کے لئے 19 واں اوور خاصا نقصان دے ثابت ہوا۔
نواز کا ساتھ دینے کے لئے سہیل تنویر آئے لیکن 19 ویں اوور کی تکمیل تک دونوں میں سے کوئی بھی کھلاڑی ایک بھی رنز نہیں بناسکا تھا۔ آخر کار سہیل بغیر کوئی رنز بنائے ہی واپس پویلین چلے گئے۔ ان کی جگہ فواد احمد نے لی۔ یوں 19 اوور تک کوئٹہ کا مجموعی اسکور آٹھ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے پر 164 رنز تھا۔
20 ویں اور آخری اوور میں افتخار احمد بھی کھاتا کھولے بغیر واپس چل دیئے۔ ان کی جگہ آخری کھلاڑی حسنین آئے جبکہ نواز پہلے سے کریز پر موجود تھے۔ نواز نے آخری گیندوں پر کچھ شارٹس کھیلے اور 15 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے ساتھ ہی کوئٹہ مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 180 رنز بناکر آؤٹ ہوگیا۔
پوائنٹس ٹیبل :
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز12 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے اور اسلام آباد 8 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ پہلا نمبر پشاور زلمی کا ہے۔