پشاور زلمی کے دو بیٹسمین ڈاؤسن اور ڈیرن سیمی کی عمدہ بیٹنگ کے ساتھ 80 سے زیادہ رنز کی پارٹنر شپ کی بدولت پشاور زلمی نے اسلام آباد یونائٹیڈ کو چار وکٹس سے شکست دے دی۔
اسلام آباد کی ہار کی بنیادی وجہ مس فیلڈنگ رہی۔ فیلڈرز زیادہ تر بالوں کو بر وقت پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے اس لئے پشاور زلمی نے 177 رنز کا ہدف مقررہ اوورز میں حاصل کرلیا۔
پشاور نے اپنی بیٹنگ کا آغاز تیز رفتاری کے ساتھ کیا۔ کامران اکمل اور فلیچر اوپنر کی حیثیت سے کھیلنے آئے لیکن کامران اکمل کو 20 رنز کے اسکور پر ہی ظفر گوہر نے پویلین کی راہ دکھائی۔
اس وقت پشاور کا اسکور صرف 37 رنز تھا۔ کامران اکمل کی جگہ فلیچر کا ساتھ دینے کے لئے امام الحق آئے۔ چھ اوورز کے اختتام تک پشاور کا اسکور 57 رنز ایک کھلاڑی آٹ تھا۔ فلیچر 21 اور امام الحق 9 رنز پر کھیل رہے تھے۔
ساتویں اوور کی پہلی گیند پر فلیچر 21 رنز کے اسکور پر ہی شاداب خان کی بال پر آؤٹ ہوگئے۔ اس طرح 58 رنز پر پشاور زلمی کو دوسرے وکٹ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
فلیچر کی جگہ لینے کے لئے عمر امین آئے۔ اس وقت تک امام الحق 9 رنز بناچکے تھے جبکہ عمر امین نے ابھی ایک ہی رن بنایا تھا۔ ٹیم کا اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 59 رنز تھا۔
نویں اوور کی تیسری بال پر امام الحق سوئپ کرنے کی کوشش میں بال کو جج نہیں کرپائے اور یوں 15 رنز پر ان کی وکٹ گر گئی۔ بالر تھے شاداب خان جنہوں نے امام الحق کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔
اوور کے کتم ہونے تک ڈاؤسن سن کریز پر آکر ایک رن سے اپنا کھاتا کھول چکے تھے جبکہ امین 6 رنز پر کھیل رہے تھے، اسکور تھا 71 رنز۔
اسکور ابھی آگے بھی نہیں بڑھا تھا کہ امین گیند کو باؤنڈی کے باہر پھینکنے کی کوشش میں کیچ ہوگئے۔ انہیں فہیم اشرف نے آؤٹ کیا۔
10 اوور کے ختم ہونے پر پشاور کا مجموعی اسکور 81 رنز تھا جس میں پولاڈ کا ایک اور ڈاؤسن کے 5 رنز شامل تھے ۔
12 اوور مکمل ہونے تک ایک اور وکٹ گر گئی۔ پولاڈ ایک رن بناکر ظفر گوہر کی بال پر آؤٹ ہوگئے جبکہ اسکور 86 رنز تھا۔
نئے آنے والے بیٹسمین ڈیرن سیمی تھے جنہیں 16 رنز پر کھلنے والے ڈاؤن کے ساتھ ملکر گیم کو آگے بڑھانا تھا۔
13 اوور ہوئے تو ڈاؤسن کے رنز بنانے کی رفتار میں بھی تیزی آگئی۔ 14 اوور ختم ہوئے تو اسکور 121 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ تھا جس میں ڈاؤسن کے 34 اور سیمی کے 6 رنز شامل تھے۔
15 اوورز تک پشاور زلمی نے پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 128 رنز بنالئے تھے۔ سیمی 12 اور ڈاؤسن 35 رنز پر کھیل رہے تھے۔
اسلام آباد کے فیلڈرز نے آج کے کھیل میں بار بار مس فیلڈنگ بھی کی جس کے سبب پشاور زلمی کا اسکور بڑھتا رہا۔
16 اوورز میں 136 رنز بن چکے تھے اور پشاور کو جیتنے کے لئے 23 بالز پر 41 رنز درکار تھے۔ ڈاؤسن 37 اور سیمی 17 رنز پر کھیل رہے تھے۔
اٹھارہ اوور ہوئے تو اسکور 155 رنز ہوگیا جس میں ڈاؤسن کے 42 اور ڈیرن سیمی کے 30 رنز شامل تھے ۔دونوں کھلاڑیوں نے آخری اوور میں کھل کر کھیلا۔
19 ویں اوور کے اختتام سے تین بال پہلے ڈیرن سیمی باؤنڈی پر کیچ ہوئے لیکن امپائر نے اسے نو بال قرار دے دیا اور یوں سیمی کو ایک اور بار کھیلنے کا موقع ملا لہذا اوور ختم ہوا تو اسکور 163 رنز ہوگیا۔
آخری اوور میں 6 بالز پر 14 رنز درکا تھے جس کے سبب میچ میں سننسی آگئی۔ دونوں بلے بازوں نے کوشش جاری رکھی ڈیرن سیمی اس دوران ایک چھکا مارنے میں کامیاب ہوگئے جس کے بعد پشاور کو 2 بالوں پر چار رنز بنانا تھے۔ اگلی بال پر انہوں نے ایک رن دوڑ کر بنایا مگر وہ رن آؤٹ ہوگئے۔
میچ کی ایک ہی بال باقی تھی جیسے کھیلنے کے لئے وہاب ریاض آئے۔ ایک بال پر چار رنز درکا تھے جبکہ ڈاؤسن 48 رنز پر کھیل رہے تھے انہوں نے آخری گیند پر چوکا لگایا اور میچ جیت لیا۔
اسلام آباد 176 رنز بناکر آؤٹ
اسلام آباد یونائٹیڈ کی ٹیم پشاور زلمی کے خلاف اپنی باری میں مقررہ 20 اوورز میں 176 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی ہے۔ اس طرح پشاور زلمی کو 177 رنز کا ہدف ملا ہے۔
اسلام آباد کی جانب سے چار بیٹسمین نے نمایاں اسکور کیا جس میں ڈلپورٹ کے سب سے زیادہ 71 رنز بھی شامل ہیں۔
پی ایس ایل ایونٹ کا 21 واں میچ دبئی میں کھیلا جارہا ہے۔ میچ کے آغاز پر پشاور زلمی نے ٹاس جیت کر پہلے اسلام آباد یونائٹیڈ کو بیٹنگ کرنے کا موقع دیا تھا۔
اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی اور ڈلپورٹ اوپننگ کے لئے آئے۔ پشاور کی جانب سے پہلا اوور حسن علی نے کیا جس میں انہوں نے 9 رنز دیئے جو رونکی نے بنائے ۔
میچ کے دوسرے اوور کی پہلی گیند پر رونکی ابتسام شیخ کی بال پر عمر امین کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔
رونکی کے بعد اگلے بیٹسمین فلپس سالٹ تھے جنہوں نے آتے ہی چوکا لگادیا۔ پھر دو رنز لئے اور دوسرے اوور کی آخری بال پر ایک رن لیا جس کے بعد ان کا اسکور 7 رنز ہوگیا جبکہ ڈلپورٹ بھی ایک رن بناچکے تھے۔ اس طرح ایک کھلاڑی کے نقصان پر اسلام آباد کا اسکور 17 رنز ہوگیا۔
تیسرے اوور کے اختتام پر اسلام آباد کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 26 رنز تھا۔ سالٹ 7 اور ڈلپورٹ 1 رنز پر کھیل رہے تھے۔
پانچ اوورز کا کھیل مکمل ہونے تک اسلام آباد کا ایک ہی کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا جبکہ ٹیم کا اسکور 38 رنز تھا۔ ڈلپورت گیارہ اور سالٹ 17 رنز پر کھیل رہے تھے۔
چھٹے اوور میں اسکور بڑھ کر 44 رنز ہوگیا۔ سالٹ 21 اور ڈلپورٹ 12 رنز پر کھیل رہے تھے۔
آٹھویں اوور میں فلیچر نے باؤنڈری لائن سے تھوڑا سا پہلے ہی سالٹ کا کیچ پکڑ لیا اور یوں 55 رنز پر اسلام آباد کی دوسری وکٹ گر گئی جبکہ دلپورٹ 18 رنز پر کھیل رہے تھے۔ سالٹ نے 28 رنز بنائے جبکہ ان کی جگہ نئے بیٹسمین والٹن کھیلنے آئے۔
دسویں اوور کے اختتام تک اسلام آباد کا اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 84 رنز تھا جس میں والٹن کے 6 اور ڈلپورٹ کے 40 رنز شامل تھے۔
جس وقت والٹن کا اسکور 22 رنز ہوا ریاض وہاب نے انہیں بولڈ کردیا اور یوں اسلام آباد کی تیسری وکٹ گری مگر اس وقت تک اسکور 128 رنز ہوچکا تھا۔
ان کی جگہ آصف علی آئے جبکہ ڈلپورٹ اس دوران 69 رنز اسکور کرنے میں کیام ہوگئے۔
16 اوور کا کھیل ختم ہوا تو آصف کا اسکور بھی بڑھ کر 13 پوگیا جبکہ ٹیم کا اسکور تین کھلاڑیوں کے نقصان پر 145 رنز ہوگیا تھا۔
147 رنز کے اسکور پر اسلام آباد کو چوتھی وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا جب حسن علی نے 71 رنز پر ڈلپورٹ کو ڈاؤسن کے ہاتھوں کیچ کرادیا۔
اٹھارہ اوور کے بعد اسلام آباد کا اسکور 161 رنز پانچ کھلاڑی ہوگیا۔ آصف 23 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ ناصر کا اسکور 3 رنز تھا جبکہ کھیلنے کے لئے آنے والے نئے کھلاڑی فہیم اشرف تھے۔
مگر حسن علی نے فہیم اشرف کو بھی جلد ہی بولڈ کرکے واپسی کی راہ دکھا دی وہ 19 ویں اوور کی آخر بال پر 9 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
20 اور آخری اوور کی دونوں ابتدائی بالوں پر دو وکٹس گریں۔ پہلے ناصر رن آؤٹ ہوئے اور اس کے بعد شاداب خان کو وہاب ریاض نے بولڈ کردیا۔ اسکور تھا 172 رنز۔
محمد سمیع اور گوہر آخری وکٹ کے طور پر کریز پر تھے سمیع نے ایک اور گوہر نے دو رنز بنائے لیکن اس دوران گوہر بھی آؤٹ ہوگئے اور آخری بال کھیلنے رومان رئیس آئے مگر یہ بال محمد سمیع کے لئے بھی آخری ثابت ہوئی ۔اس طرح اسلام آباد کی ٹیم 176 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ رومان رئیس ناٹ آؤٹ رہے۔
آج کے ’پشاور زلمی ‘
آندرے فلیچر، امام الحق، عمر امین، کامران اکمل، لیام ڈاؤسن، کیرون پولاڈ، ڈیرن سیمی، وہاب ریاض، حسن علی، عمید آصف اور ابتسام شیخ
اسلام آباد یونائٹیڈ
لیوک رونکی، چودوک والٹن، ناصر نواز، کیمرون ڈلپورٹ، فلپ سالٹ، آصف علی، شاداب خان، ظفر گوہر، فہیم اشرف، محمد سمیع، رومان رئیس ۔