رسائی کے لنکس

وزیر اعظم عمران خان دو روزہ دورے پر ملائیشیا پہنچ گئے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ملائیشیا کے وزیر دفاع محمد صابو نے دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ وزیر اعظم عمران خان کا کوالالمپور ائیر پورٹ پر استقبال کیا۔ اس دورے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالزاق اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی وزیر اعظم عمران کے ہمراہ ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کو اس دورے کے دعوت ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے دی تھی۔

دسمبر 2019 میں کوالالمپور میں ہونے والی اسلامی ممالک کی کانفرنس میں سعودی عرب کے تحفظات پر وزیر اعظم عمران خان نے شرکت سے معذرت کر لی تھی جس کے بعد اب وہ ملائیشیا کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں مبصرین عمران خان کے دورے کا مقصد ملائیشیا کی قیادت کو راضی کرنا قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ملاقات کریں گے جب کہ دورے کے دوران پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دسخط ہوں گے۔ تاہم دفتر خارجہ کے بیان میں ان معاہدوں یا مفاہمت کی یاداشتوں کی کوئی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔

ملائیشیا میں قیام کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان چار فروری کو کوالالمپور میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں علاقائی امن و سلامتی کے موضوع پر بھی گفتگو کریں گے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران اسلام آباد اور کوالالمپور کے تعلقات گہرے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں دونوں ممالک میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، تعلیم اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ دسمبر 2019 میں کوالالمپور میں ہونے والی سمٹ میں شرکت نہ کرنے سے ہونے والے سفارتی نقصان کا ازالہ کرنے کی کوشش ہے۔

دسمبر 2019 میں ملائیشیا کی میزبانی میں ہونے والی اسلامی ممالک کی ایک کانفرنس میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے مدعو ہونے کے باوجود بظاہر سعودی عرب کے دباؤ کی وجہ سے شرکت سے معذرت کر لی تھی۔

بین الاقوامی امور کے ماہر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ جب کوالالمپور کانفرنس کو منعقد کرنے کے بات ہوئی تھی تو اس وقت پاکستان نے بھی اس پر اتفاق کیا تھا لیکن جب یہ کانفرنس منعقد ہوئی تو اسلام آباد نے اس میں شرکت نہیں کی تھی۔

حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا عام طور پر جھکاؤ قدامت پسند عرب ممالک کی طرف ہی رہتا ہے اس کی بنیادی وجہ اقتصادی ہے۔ملائیشیا کی قیادت بھی اس بات کو سمجھتی ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے پاکستان کے ملائیشیا سے دو طرفہ تعلقات ضرور بہتر ہوں گے۔ تاہم مستقبل میں اسلامی ممالک کے درمیان اختلاف کی کوئی صورت پیدا ہوتی ہے تو پاکستان کے لیے توازن برقرار رکھنا چیلنج ہوگا۔

حسن عسکری نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم حقیقت پسند ہیں اور وہ پاکستان کی مجبوریاں سمجھتے ہیں جب کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے کی وجہ سے ملائیشیا کی ناراضگی بھی کم ہو جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان کا یہ ملائیشیا کے دوسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل اگست 2018 میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اسی سال نومبر میں وہ ملائیشیا کے دورے پر گئے تھے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے مارچ 2019 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG