رسائی کے لنکس

افغانستان کے لیے مستقبل کی امداد کا انحصار فوجی سازوسامان کی واپسی پر ہوگا، ٹرمپ


فائل - UH-60 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر 14 اگست 2024 کو افغانستان کے صوبہ پروان کے بگرام ایئر بیس میں، افغانستان سے امریکی زیر قیادت فوجیوں کے انخلاء کی تیسری سالگرہ کے موقع پر ایک فوجی پریڈ کے دوران پرواز کر رہے ہیں۔
فائل - UH-60 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر 14 اگست 2024 کو افغانستان کے صوبہ پروان کے بگرام ایئر بیس میں، افغانستان سے امریکی زیر قیادت فوجیوں کے انخلاء کی تیسری سالگرہ کے موقع پر ایک فوجی پریڈ کے دوران پرواز کر رہے ہیں۔

  • ٹرمپ نے اپنے ریمارکس میں نوٹ کیا کہ سابق صدرجو بائیڈن کی حکومت نے طالبان کو اربوں ڈالر دیے۔
  • بائیڈن حکومت نے ہمارےفوجی سازوسامان کا ایک بڑا حصہ دشمن کو دیا، ٹرمپ نے کہا۔
  • اگر ہم سالانہ اربوں ڈالر ادا کرنے جا رہے ہیں، تو انہیں (افغانستان کو) بتائیں کہ جب تک وہ ہمارا فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے ہم انہیں رقم نہیں دیں گے۔
  • سال 2022 میں جاری کی گئی امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے امریکہ نے افغانستان سے انخلا کے وقت سات ارب ڈالر مالیت کا ملٹری سازو سامان وہاں چھوڑ دیاتھا۔
  • اس سازو سامان میں ہوائی جہاز، فضا سے زمین پر حملے میں استعمال ہونا والا اسلحے کا مواد، عسکری گاڑیاں، ہتھیار، کمیونیکیشنز کا سامان اور دوسری اشیا شامل تھیں جو طالبان نے ملک کی حکمران سنبھالنے کے بعد اپنے قبضے میں لے لیا.

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا ہے کہ افغانستان کو مستقبل میں دی جانے والی مالی امداد کا دارومدار طالبان رہنماؤں کی جانب سے امریکی فوجی ساز و سامان کی واپسی پر ہوگا۔

انہوں نے یہ بات اپنی دوسری مدت صدارت کے لیے پیر کو حلف اٹھانے سے قبل کہی۔

ٹرمپ نے اپنے ریمارکس میں نوٹ کیا کہ سابق صدرجو بائیڈن کی حکومت نے طالبان کو اربوں ڈالر دیے۔

"انہوں (بائیڈن حکومت) نے ہمارا فوجی سازوسامان، اس کا ایک بڑا حصہ دشمن کو دیا،" ٹرمپ نے کہا۔

ٹرمپ نے مزید کہا،اگر ہم سالانہ اربوں ڈالر ادا کرنے جا رہے ہیں، تو افغانستان کو بتائیں کہ جب تک وہ ہمارا فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے ہم انہیں رقم نہیں دیں گے۔ ..." ہم انہیں چند روپے دیں گے۔ ہم فوجی سازوسامان واپس چاہتے ہیں۔"

تاہم، ٹرمپ نے اس بارے میں وضاحت نہیں کی۔

وہ امریکی اگست 2021 کے تناظر میں فوجی سازو سامان کی بات کر رہے تھے جب امریکہ نے افراتفری اور عجلت میں اپنی فوجوں کا افغانستان سے انخلا کیا۔

بعد ازاں، سال 2022 میں جاری کی گئی امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے افغانستان سے انخلا کے وقت سات ارب ڈالر مالیت کا فوجی سازو سامان وہاں چھوڑ دیا تھا۔

اس سازو سامان میں ہوائی جہاز، فضا سے زمین پر حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ، عسکری گاڑیاں، ہتھیار، کمیونیکیشنز کا سامان اور دوسری اشیا شامل تھیں۔

طالبان نے ملک کی حکمرانی سنبھالنے کے بعد اس سارے سازو سامان کو اپنے قبضے میں لے لیا۔

اسکے بعد سے طالبان حکمران اپنے یوم فتح کے موقع پر ہر سال اس سازوسامان کی نمائش کرتے آرہے ہیں۔

افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلاء فروری 2020 کے دوحہ معاہدے کے تحت ہوا جس کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے اس وقت کے باغی طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔

بائیڈن نے ملک سے فوجی انخلاء کو مکمل کیا۔ انخلاء کا دفاع کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا تھا کہ ان کے پاس دو ہی راستے تھے، یا تو اس معاہدے پر عمل کرتے یا پھر طالبان سے لڑنے کے لیے تیار رہتے۔

انخلاء کے بعد بائیڈن حکومت نے طالبان کو بین الاقوامی سطح پر بڑی حد تک الگ تھلگ کر دیا اور گروپ پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔

تاہم، امریکہ اب بھی افغانستان کیلئےسب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جو شدید ترین انسانی بحران سے دوچار ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کشیدگی کسی بڑے تصادم میں بدل سکتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:29 0:00


امریکی حکام نے بعض امریکی قیدیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے طالبان کے ساتھ سفارتی کوششیں کی ہیں۔

اس کے علاوہ واشنگٹن نے ان افغان اتحادیوں کو امریکہ منتقل کرنے میں مدد کی ہے جنہوں نے اپنےملک میں موجود امریکی افواج کی مدد کی تھی۔

ٹرمپ نے اپنے ریمارکس میں جن اربوں ڈالرز کا حوالہ دیا وہ ممکنہ طور پر افغانستان میں انسانی ہمدردی کے پروگراموں کے تحت اقوام متحدہ اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے بھیجی جانے والی رقوم ہیں۔

واشنگٹن افغانستان کو امداد دینے والا بنیادی عطیہ دہندہ ہے۔ انخلاء کے بعدسے گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکہ نے افغانستان کے لیے انسانی امداد پر تقریباً تین ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG