پوپ فرینسس نے بدھ کے روز انتہائی منقسم امریکی کانگریس سے خطاب کے موقعے پر قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ’ قربت اور یکجہتی کے جذبے سے کام لیتے ہوئے، عام بہتری کے لیے فراخدلانہ تعاون سے کام لیں‘۔
تاریخ میں کیتھولک کلیسا کے روحانی سربراہ کی جانب سے امریکی کانگریس مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں، پوپ نے کہا کہ ’ایک سیاسی معاشرہ تبھی قائم و دائم رہتا ہے جب پیشہ وارانہ سطح پر عام ضروریات کا تشفی بخش حد تک خیال رکھتے ہوئے سارے ارکان اس کی افزائش کے لیے جتن کریں، خاص طور پر ایسی صورت حال میں جب بڑے خدشات یا خطرات لاحق ہوں۔ مقننہ کے کام کی بنیاد ہمیشہ عوام کا خیال کرنے پر منحصر ہوتی ہے‘
پوپ فرینسس نے کہا کہ ’ملک کے ہر بچے اور بچی کو ایک مشن انجام دینا ہوتا ہے، جو دراصل ایک ذاتی اور سماجی ذمہ داری ہوتی ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’بحیثت ایک رکنِ پارلیمان آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی قانون سازی کے ذریعے اس ملک کو اس قابل بنائیں کہ یہ ایک قوم کے طور پر مزید فروغ حاصل کرے‘۔
کیتھولک روحانی سربراہ نے جب جمعرات کو کانگریس سے خطاب کیا تو اُنھوں نے مشرق وسطیٰ کے مہاجرین کے بحران، موسمیاتی تبدیلی اور سرمایہ دارانہ نظام کی زیادتیوں سے متعلق بات کی۔
پوپ نے اپنے دھیرج والے انداز سے کام لیا اور انگریزی زبان کی ادائگی احتیاط سے کی۔ خطاب کے دوران، وہ کئی مقامات پر رکے، اُس وقت جب تقریباً ایک گھنٹے کے اُن کے خطاب کے دوران، کانگریس کے ارکان تعظیم میں کئی بار اپنی نشسوں سے اٹھے اور زوردار تالیاں بجائیں۔
پوپ نے امریکہ کے قدیمی لوگوں کی عزت کا خیال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ایسا بھی ہوا ہے کہ یہاں کےپرانے مکینوں کے حقوق کا زیادہ احترام نہیں کیا گیا، جو ہم سے بہت پہلے یہاں آباد تھے۔
اُنھوں نے امریکی قانون سازوں کو امریکہ میں پناہ گزینوں کے آبائو اجداد کے بارے میں یاد دلایا اور نئے آنے والوں کے ساتھ مخاصمانہ یا خراب رویہ برتنےکے خلاف متنبہ کیا۔