خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلعے خیبر میں انسدادِ پولیو مہم میں سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار پر حملہ کیا گیا ہے۔ نامعلوم افراد نے پولیس اہلکار عبد الخالق کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے۔ حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں 65 لاکھ 37 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ |
پشاور— خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلعے خیبر میں انسدادِ پولیو مہم میں سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے والے ایک پولیس اہلکار کو پیر کی صبح نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
ضلع خیبر کے پولیس حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انسدادِ پولیو مہم شروع ہونے سے چند لمحے قبل تحصیل جمرود کے گاؤں سخی پل پٹے اوبہ میں یہ واقعہ پیش آیا۔ حکام کے بقول نامعلوم افراد نے پولیس اہلکار عبد الخالق کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے۔
ضلع خیبر سمیت خیبرپختونخوا میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح پیر سے رواں سال کی پہلی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا کے گورنر کے انسدادِ پولیو مہم کے فوکل پرسن طارق حبیب نے وائس اف امریکہ کو بتایا کہ اس مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر چار کروڑ پچاس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں 65 لاکھ 37 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
طارق حبیب کے مطابق انسدادِ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لیے تمام تر سیکیورٹی اور انتظامی اقدامات کیے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں مہم کی سیکیورٹی کے فرائض کے لیے50 ہزار سے زائد پولیس اور ایف سی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمان کے مطابق پنجاب کے 16 اضلاع میں دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔
کوئٹہ سے وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری کے مطابق بلوچستان کے 35اضلاع اور کوئٹہ کی 42 یونین کونسلوں میں انسدادِ پولیو مہم پیر سے شروع ہو گئی ۔
کوئٹہ کی 60 میں سے باقی 18یونین کونسلوں میں انسدادِ پولیو مہم منگل سے شروع ہوگی ۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دورۂ بلوچستان کی وجہ سے کوئٹہ کے بعض یونین کونسلوں میں انسدادِ پولیو مہم ایک روز کے لیے معطل کی گئی ہے۔
ایمر جنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے معاون انعام الحق نے بتایا کہ بلوچستان بھر میں 2025 کی پہلی انسدادِ پولیو کی سات روزہ مہم کے دوران 26 لاکھ 60ہزار سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے ۔
کوئٹہ میں بچوں کو پولیو کے قطر پلانے سے انکار پر پانچ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
اسٹنٹ کمشنر سریاب ماریہ شمعون نے پولیو ٹیم کے ہمراہ سریاب کے مختلف علاقوں میں جاکر بچوں کے والدین سے بات کی۔
ماریہ شمعون کا کہنا تھا کہ قطرے پلانے سے سخت انکار کرنے والے والدین کو انتظامیہ نے بار بار سمجھانے کی کوشش کی اور بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے مسلسل انکار پر پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں امن و امان کی ابتر صورتِ حال کے پیشِ نظر مروت قومی جرگے نے ضلع بھر میں انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیےکئی علاقوں میں سوشل میڈیا اور دیہات میں مساجد کے ذریعے اعلانات کیے گئے۔
لکی مروت کے قومی جرگے کے بائیکاٹ کی وجہ سے ہزاروں بچے انسدادِ پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہیں گے۔
لکی مروت سے تعلق رکھنے والے صحافی غلام اکبر مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مروت قومی جرگے نے اداروں کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے پولیو کا بائیکاٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہ دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے علاوہ علاقے کے لوگ نو جنوری سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے دس ملازمین سمیت 13 افراد کے مبینہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اغوا سے پریشان ہیں۔
ان کے بقول عسکریت پسندوں نے ان کے بدلے اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 دن گزرنے کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتیں خاموش ہیں۔
انسدادِ پولیو مہم کے ہنگامی مرکز ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کی کہ لکی مروت میں بائیکاٹ کے وجہ سے مہم متاثر ہو رہی ہے۔ جرگے کے ارکان اور مشران کو راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
خیبر پختونخوا گورنر کے انسدادِ پولیو مہم کے فوکل پرسن طارق حبیب نے بتایا کہ رواں سال اب تک پولیو کا ایک کیس ڈیرہ اسماعیل خان سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 میں پولیو سے متاثرہ 73 مریضوں کی نشاندہی ہوئی تھے جن میں سب سے زیادہ 27 کا تعلق بلوچستان، 22 ، 22 کا تعلق سندھ اور خیبر پختونخوا جب کہ ایک کا تعلق پنجاب سے تھا ۔