رسائی کے لنکس

واشنگٹن طیارہ حادثہ: دریائے پوٹومک سے 55 افراد کی باقیات برآمد، 12 کی تلاش جاری


  • امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور ہیلی کاپٹر میں تصادم کے بعد دریائے پوٹومک میں ریکوری آپریشن تاحال جاری ہے۔
  • امدادی سرگرمیوں میں حادثے میں ہلاک ہونے والے 55 افراد کی باقیات دریا سے نکال لی گئی ہیں۔
  • حکام کے مطابق دیگر 12 افراد کی باقیات کی تلاش کا عمل جاری ہے اور غوطہ خور ریکوری کے عمل میں مصروف ہیں۔
  • حکام نے دریا سے پیر کو ملبہ نکالنے کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  • مقامی انتظامیہ کو فوج کے ساتھ ساتھ نیوی کی بھاری مشینری کی مدد حاصل ہے۔

ویب ڈیسک — امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور ہیلی کاپٹر میں تصادم کے بعد ہلاک ہونے والے 67 افراد میں سے 55 کی باقیات دریائے پوٹومک سے نکال لی گئی ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی کے فائر اینڈ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے چیف جان ڈونیلی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ غوطہ خور دریائے پوٹومک میں دیگر 12 افراد کی باقیات کی تلاش کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پیر کو دریائے پوٹومک سے ملبہ بھی نکالا جائے گا۔

امدادی سرگرمیوں میں فوج بھی معاونت کر رہی ہے۔ فوج کے انجینئرنگ کور کے کرنل فرانسس پیرا نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ تباہ ہونے والے طیارے کا ایک حصہ ٹرکوں پر لاد کر ہوائی اڈے کے ایک مختص ہنگر میں لے کر منتقل کیا جائے گا جہاں اس بارے میں مزید تحقیقات کی جائیں گی۔

قبل ازیں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ نے اس مقام کا دورہ کیا جہاں جہاز سے ہیلی کاپٹر کے ٹکرانے کا حادثہ پیش آیا تھا۔

گزشتہ ہفتے بدھ کو فضائی کمپنی 'امیریکن ایئر لائنز' کے ایک مسافر طیارے سے امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اس وقت ٹکرایا تھا جب چند منٹ میں رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئر پورٹ پر لینڈنگ کرنے والا تھا۔ حادثے میں جہاز میں سوار عملے کے چار ارکان سمیت 64 افراد اور ہیلی کاپٹر میں موجود تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

یہ امریکہ میں 2001 کے بعد ہلاکت خیز فضائی واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کو بسوں میں سوار کرکے رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب دریائے پوٹومک کے کنارے لایا گیا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے واقعے کی تحقیقات میں مصروف ہیں جب کہ شدید سرد موسم میں دریا سے ملبہ نکالنے کا عمل بھی جاری ہے۔

امریکہ کے وزیرِ ٹرانسپورٹیشن شون ڈفی نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ فیڈرل ایوی ایشن انویسٹی گیٹرز کو تحقیقات کا موقع دیا جائے۔ البتہ انہوں نے حادثے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مارننگ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹاورز کے اندر کیا ہوا رہا تھا؟ کیا وہاں اسٹاف کی کمی تھی؟

انہوں نے بلیک ہاک کی پوزیشن اور بلندی کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا بلیک ہاک میں سوار پائلٹس نے نائٹ وژن گلاسز پہنے ہوئے تھے؟

امریکہ: گہرے، گدلے پانی میں لاشیں کیسے تلاش کی جاتی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:12 0:00

واضح رہے کہ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ابتدائی معلومات مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کی بلندی کے حوالے سے متضاد معلومات مل رہی ہیں۔

تفتیش کاروں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ٹکر سے چند سیکنڈز قبل طیارے کی پِچ میں اچانک فرق آیا تھا۔ لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا یہ حادثے سے بچنے کی کوشش کے طور پرکیا گیا تھا۔

اس طرح کے پیچیدہ واقعات میں نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی تحقیقات عمومی طور پر ایک برس تک کا وقت لیتی ہے۔ البتہ تفتیش کاروں کو امید ہے کہ اس واقعے کی ابتدائی رپورٹ ایک ماہ میں تیار کر لی جائے گی۔

دریائے پوٹومک میں ریکوری کی کوششوں میں لگ بھگ 300 امدادی کارکن مصروف ہیں جب کہ نیوی کی بھاری مشینری بھی دریا سے ملبہ نکالنے میں مدد کر رہی ہے۔

فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے اطراف جمعے سے ہی ہیلی کاپٹرز کی پروازوں پر سختی سے پابندی عائد کر دی تھی۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG