|
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت امریکہ کے پڑوسی ممالک کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فی صد اور چین سے درآمدات پر 10 فی صد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے جمعے کو پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ کینیڈا اور میکسیکو نے امریکی شہریوں کی موت کا سبب بننے والی نشہ آور دوا فینٹنائل کی اسمگلنگ اور غیر ملکی تارکینِ وطن کو بڑی تعداد میں امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مطلوبہ اقدامات نہیں کیے۔
صدر ٹرمپ کے ہفتے کو جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد کینیڈا اور میکسیکو سے امریکہ بھیجی جانے والی اشیا پر 25 فی صد اور چین سے آنے والی اشیا پر 10 فی صد محصولات یا ٹیرفس نافذ ہوگئے ہیں۔
امریکی حکام یہ بھی واضح کیا ہے کہ کینیڈا سے درآمد ہونے والی توانائی مصنوعات پر 10 فی صد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جب کہ میکسیکو کی انرجی امپورٹس پر 25 فی صد ہی ٹیرف عائد ہوگا۔
امریکہ میں درآمدات پر عائد ہونے والے ٹیکس یا محصولات کو ٹیرف کہا جاتا ہے۔
صدر کے جاری کردہ حکم میں ٹیرف سے استثنا حاصل کرنے کے لیے کسی طریقۂ کار کی وضاحت نہیں کی گئی۔ البتہ ان ممالک کی جانب سے ردِ عمل کی صورت میں ٹیرف مزید بڑھانے کا طریقہ بتایا کیا گیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا ہے کہ درآمدات پر ٹیرف عائد کرنا امریکیوں کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ان تینوں ممالک پر غیر قانونی فینٹنائل کی تیاری کی روک تھام اور کینیڈا اور میکسیکو پر غیر قانونی امیگریشن روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
ہفتے کو کینیڈا اور میکسیکو نے اس اقدام پر ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت بات چیت کو ترجیح دیتی ہے۔ لیکن اس اقدام پر مجبوراً جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے جواب میں امریکہ کی مصنوعات پر ٹیرف نافذ کرنے سمیت دیگر اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹرودو نے ہفتے کو کہا ہے کہ کینیڈا امریکہ کے اقدام کے بدلے میں اس کی مصنوعات کی درآمد پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹیرف کا اطلاق کینیڈا آنے والی امریکہ کی 155 ارب ڈالر کی درآمدات پر کیا جائے گا جن میں سے 30 ارب ڈالر کی اشیا پر منگل سے یہ نافذ کر دیے جائیں گے جب کہ باقی 125 ارب ڈالر کی مصنوعات پر اگلے 21 دن میں اس کا نفاذ ہوگا۔
ٹروڈو نے کہا کہ ٹیرف عائد کرنے کے علاوہ اہم معدنیات، توانائی اور دیگر شعبوں میں بھی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ پہلے ہی خبردار کرچکے تھے کہ وہ ٹیرف عائد کرکے ان ممالک پر غیرقانونی امیگریشن اور فینٹینائل میں استعمال ہونے والے کیمیائی اجزا کی اسمگلنگ روکنے کے لیے دباؤ بڑھائیں گے۔
صدر نے ملکی پیداوار کو فروغ دینے اور وفاقی حکومت کی آمدنی بڑھانے کے لیے ٹیرف کے استعمال کا بھی وعدہ کیا تھا۔
ٹرمپ ٹیرف کے اثرات سے متعلق یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ ان کے اطلاق سے صارفین کے لیے ’وقتی مسائل‘ پیدا ہوں گے۔ لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ اقدام آنے والے وقت میں امریکہ کے پیداواری شعبے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔
ٹیرف ہے کیا؟
ٹیرف بنیادی طور پر امریکہ میں کسی بھی ملک سے آنے والی مصنوعات اور اشیا پر عائد کیا گیا ٹیکس ہے۔ یہ ٹیکس صارفین کی جانب سے غیر ملکی فروخت کنندگان کو ادا کی گئی قیمت پر وصول کیا جاتا ہے۔
امریکہ میں مختلف اشیا پر ٹیرف کی شرح مختلف ہے۔ مثلاً پسنجر کاروں پر یہ ڈھائی فی صد ہے تو گالف کے جوتوں پر اس کی شرح چھ فی صد ہے۔
ٹیرف دراصل وہ کمپنیاں ادا کرتی ہیں جو کسی ملک سے اشیا درآمد کرتی ہیں اور یہ رقم امریکہ کے خزانے میں جاتی ہے۔ امریکہ کی 328 پورٹس پر کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنٹس درآمدات پر ٹیکس وصول کرتے ہیں۔
ٹیرف ان ممالک کو بھی متاثر کرتے ہیں جن کی بھیجی ہوئی اشیا پر اس کا نفاذ کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ ٹیرف عائد ہونے سے مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جس کے بعد غیرملکی کمپنیوں کے لیے اپنی اشیا دوسرے ملک میں فروخت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس لیے جن ممالک پر ٹیرف عائد کیے گئے ہیں ان کی کمپنیوں کو امریکہ کی منڈیوں میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کے لیے قیمتوں میں کمی کرکے منافعے کی قربانی دینا پڑے گی۔
ان ممالک کے لیے ٹیرف شرح کم بھی ہوسکتی ہے جن کے ساتھ امریکہ کے تجارتی معاہدے ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔