امریکہ کی ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں دو روز سے جاری پرتشدد مظاہروں اور لوٹ مار کے بعد حکام نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
فلاڈیلفیا کے میئر جم کینی نے پرتشدد مظاہروں کی روک تھام کے لیے بدھ کو شہر میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ کرفیو کا دورانیہ رات نو بجے سے شام چھ بجے تک ہو گا۔
دو روز سے جاری مظاہروں کے دوران پولیس کے 53 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جب کہ پولیس نے ہنگامہ آرائی اور لوٹ مار کرنے والے 172 مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
حکام کے مطابق صرف منگل کی شب ہونے والی لوٹ مار میں لگ بھگ ایک ہزار افراد ملوث تھے جن میں سے بعض کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پینسلوینیا کے ڈیموکریٹک گورنر ٹوم وولف نے کہا ہے کہ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کے لیے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا ہے۔
فلاڈیلفیا میں لوٹ مار اور ہنگامہ آرائی کی روک تھام کے سلسلے میں جمعے کو نیشنل گارڈز کی آمد متوقع ہے۔
فلاڈیلفیا پولیس کمشنر ڈینئل آؤٹ لا نے بدھ کو پریس کانفرنس کے دوران لوٹ مار کی کارروائیوں کو بڑے پیمانے پر لاقانونیت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
انہوں نے لوٹ مار کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ قیمتی وسائل کو ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہے۔
یاد رہے کہ فلاڈیلفیا ریاست پینسلوینیا کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں پیر کو پولیس کی فائرنگ سے 27 سالہ سیاہ فام نوجوان والٹر ویلس ہلاک ہو گیا تھا جس کے بعد پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص مسلح تھا تاہم والٹر کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی مریض تھا جسے پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔
فلاڈیلفیا میں پولیس کی فائرنگ سے سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ میں آئندہ ہفتے صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ ہونا ہے۔
ریاست پینسلوینیا کو صدارتی انتخابات کے لیے اہم ریاست کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
فلاڈیلفیا کو ڈیموکریٹک پارٹی کا مضبوط قلعہ سمجھا جاتا ہے جہاں سیاہ فام اور ہسپانوی امریکی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔