امریکہ کے متعدد شہروں میں ایک بار پھر نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔ تاہم اب احتجاج پر تشدد ہونے کے باعث پولیس نے گرفتاریاں بھی کی ہیں جب کہ کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں مئی کے آخری ہفتے سے اس وقت سے احتجاج جاری ہے جب میناایپلس میں پولیس کی تحویل میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی موت ہوئی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ پورٹ لینڈ میں صورت حال پر قابو پانے کے لیے وفاقی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کر چکی ہے۔ جس کے بعد مظاہرین مشتعل ہیں اور احتجاج میں مزید شدت آنا شروع ہو گئی ہے۔
مظاہرین اب نہ صرف نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں بلکہ وہ وفاقی اداروں کے اہلکاروں کی تعیناتی کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں۔
ریاست واشنگٹن کے شہر سیٹل میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور فلیش بینگ کا استعمال کیا۔
ہفتے کی شب ہونے والے احتجاج پر تشدد شکل اختیار کر گئے اور کچھ مظاہرین نے املاک کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا جب کہ ایک ٹرک کو آگ بھی لگائی گئی۔
احتجاج کے پر تشدد ہونے پر پولیس نے اسے فسادات قرار دیا جب کہ حکام نے 45 افراد کے گرفتار ہونے کی بھی تصدیق کی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ فسادات میں ان کے 20 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ہفتے کی شب ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں نسلی تعصب کے خلاف 'بلیک لائیوز میٹر' کے احتجاج پر فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کے اس وقعے میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
ریاست کینٹکی کے شہر لوئی ویل میں مسلح افراد نے احتجاج کیا اور بریونا ٹیلر نامی سیاہ فام خاتون کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر انصاف کا مطالبہ کیا۔
رواں سال 13 مارچ کو ریاست کینٹکی میں مبینہ طور منشیات رکھنے کے شبہے میں پولیس اہلکار 26 سالہ سیاہ فام خاتون بریونا ٹیلر کے گھر میں داخل ہوئی تھی۔
پولیس کے بقول خاتون کے دوست نے پولیس پر فائرنگ کی جب کہ جوابی فائرنگ میں بریونا ٹیلر ہلاک ہوئیں۔ بریونا ٹیلر کو آٹھ گولیاں لگی تھیں۔ بعد ازاں ان کے اپارٹمنٹ سے کسی بھی قسم کی منشیات برآمد نہیں ہوئی تھی۔
بریونا ٹیلر کی ہلاکت پر سیاہ فام حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے اسے نسلی تعصب کا شاخسانہ قرار دیا تھا اور واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبات کے لیے احتجاج شروع کر دیا تھا۔
ہفتے کو لوئی ویل میں مسلح احتجاج کرنے والی سیاہ فام افراد کی ملیشیا این ایف اے سی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ بریونا ٹیلر کی ہلاکت کے معاملے میں شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس معاملے پر ایک پولیس اہلکار کو نوکری سے برخاست کیا جا چکا ہے تاہم دیگر پولیس افسران پر کسی قسم کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔
لوئی ویل میں ہونے والے مسلح احتجاج کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں تین افراد اس وقت زخمی ہوئے جب ملیشیا میں شامل ایک شخص کا ہتھیار غلطی سے چل گیا۔