پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتایا گیا کہ امریکہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے خلاف کارروائی میں پاکستان کو تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
وزارت دفاع کے عہدیداروں نے پیر کو سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کو بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان ماضی کی نسبت روابط میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہی امریکی محکمہ خارجہ نے ملا فضل اللہ کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 2013ء میں حکیم اللہ محسود کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کو تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ چنا گیا تھا۔
تحریک طالبان پاکستان نے 16 دسمبر 2014ء کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 134 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد عالم خٹک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ اور دونوں ملکوں کے دفاعی مشاورتی گروپ کے اجلاس میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے امریکہ کا دورہ کیا جب کہ حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی اپنے دورہ اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی سے متعلق معاملات پر تفصیلی بات چیت کی۔
سینیٹر مشاہد حسین کے بقول اس طرح کے رابطے اور ان کے بعد سامنے آنے والے بیانات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان قریبی روابط کی غمازی کرتے ہیں۔
’’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ اس وقت تینوں سطح پر پاکستان اور امریکہ، پاکستان اور افغانستان جب کہ پاکستان، افغانستان اور امریکہ میں ہم آہنگی اور کافی قربت اور تعاون ہو رہا ہے۔ انسداد دہشت گردی، سلامتی اور مشترکہ حکمت عملی کے حوالے سے جو پہلے نہیں تھا اور یہ ایک بڑی خوش آئند بات ہے‘‘۔
سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے روابط سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اراکین نے اتوار کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا۔ پاکستانی فوج اس قبائلی علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ میں مصروف ہے۔
میجر جنرل ظفراللہ خان نے وفد میں شامل اراکین سینیٹ کو بتایا کہ گولہ بارود کی چالیس فیکٹریاں تباہ کی جا چکی ہیں جب کہ بڑی تعداد میں بارودی مواد بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا تھا، عسکری حکام کے مطابق اب تک اس قبائلی علاقے کے لگ بھگ نوے فیصد حصے سے شدت پسندوں کا صفایا کیا جا چکا ہے۔