پاکستان میں قانون سازوں نے امریکہ کی طرف سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے منگل کو جاری ایک بیان میں فضل اللہ کو عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا، جس کے بعد کسی امریکی شہری کی طرف سے ملا فضل اللہ سے لین دین پر پابندی ہو گی جب کہ طالبان کے سربراہ کی ایسی تمام املاک جو امریکہ کے زیر کنٹرول ہیں وہ منجمد ہو جائیں گی۔
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے رکن زاہد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس اقدام سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ دہشت گردوں میں اب کوئی تفریق نہیں کرتے۔
’’ آج میرے خیال میں ہم ایک صفحے پر آ گئے ہیں وہ بھی اچھے اور برے (طالبان) کی بات ختم کر چکے ہیں اور ہم بھی۔۔۔ جان کیری کے دورے کے بعد یہ مسئلہ حل ہوا ہے۔ ظاہر ہے اس پر بات چیت ہوئی ہو گی ، ان کو ثبوت فراہم کیا گیا ہو گا اور یہ باور کروایا گیا ہو گا کہ ہمارے لیے کوئی ا چھا نہیں ہے سب برے ہیں کیونکہ یہ دنیا، (ساری) انسانیت کے خلاف سازش ہے۔ اس کے لیے ایک ہونا ہو گا۔‘‘
قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ ملا فضل اللہ پشاور میں طالبان کے حملے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے اور اس کو اب ختم کرنا ہو گا۔
پاکستانی عہدیداروں کا موقف ہے کہ ملا فضل اللہ سرحد پار افغانستان میں روپوش ہے جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی اور ایسے حملوں کی نگرانی کرتا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر بھی کابل کے دورے کر چکے ہیں۔
امریکہ کی طرف سے ملا فضل اللہ کو عالمی دہشت گرد قرار دینے سے متعلق بیان منگل کو ایسے وقت سامنے آیا جب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کا اپنا دو روزہ دورہ مکمل کیا۔
جان کیری نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں اور اُن میں ملنے والی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ بلاتفریق تمام مقامی اور غیر ملکی دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنا ہو گی۔
2013ء میں حکیم اللہ محسود کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد فضل اللہ کو تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ چنا گیا تھا۔
تحریک طالبان پاکستان نے حال ہی پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید ایسی کارروائیوں کی دھمکی دی تھی۔
اسکول پر حملے کے بعد پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف پہلے سے جاری کارروائیوں کو مزید تیز کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بلاتفریق تمام دہشت گردوں کو ختم کیا جائے گا۔
اس حملے کے بعد پاکستان نے افغانستان اور وہاں موجود بین الاقوامی اتحادی افواج سے بھی کہا کہ وہ سرحد پار موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔