رسائی کے لنکس

بغیر کسی تفریق کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے: جنرل باجوہ


دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے: جنرل باجوہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:11:59 0:00

دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے: جنرل باجوہ

وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا تعلق چاہے کسی بھی ملک سے ہو اُن کے خلاف ایک ہی طرح سے کارروائی کی جا رہی ہے یعنی ’’ان کا خاتمہ کرنا ہے، یا ان کو گرفتار کرنا ہے۔‘‘

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے وائس آف امریکہ کی ’اردو سروس‘ سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بغیر کسی تفریق کے تمام دہشت گروہوں کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے۔

شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی نا کرنے سے متعلق کی جانے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا تعلق چاہے کسی بھی ملک سے ہو اُن کے خلاف ایک ہی طرح سے کارروائی کی جا رہی ہے یعنی ’’ان کا خاتمہ کرنا ہے، یا ان کو گرفتار کرنا ہے۔‘‘

"اس آپریشن میں شروع ہی سے ہم کہتے رہے ہیں کہ یہ بغیر کسی امتیاز کے تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف ہے چاہے ان کا تعلق کسی سے بھی ہو، قومیت جو بھی ہو، انھوں نے جو بھی نام رکھا ہوا ہو، ہم سب کے خلاف ایک ہی وقت میں جا رہے ہیں اور ایک ہی طریقے سے ہم ان کے ساتھ سلوک کر رہے ہیں یعنی ان کا خاتمہ کرنا ہے یا ان کو گرفتار کرنا ہے۔"

میجر جنرل باجوہ ان دنوں واشنگٹن میں ہیں، واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اتوار کو امریکہ کا دورہ شروع کر رہے ہیں۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ بری فوج کی قیادت سنبھالنے کے بعد جنرل راحیل شریف کا امریکہ کا یہ پہلا دورہ ہے بلکہ 2010ء کے بعد یہ کسی بھی پاکستانی آرمی چیف کا امریکہ کا پہلا دورہ ہے۔

میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے جو قربانیاں دیں، اُن کا اعتراف ہی اس دورے کا سب سے بڑا حاصل ہو گا۔

"یہ دورہ امریکی جنرلز کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔۔۔پاکستان جو کچھ بھی اپنے ملک کے اندر کر رہا ہے۔۔۔سے زیادہ قربانیاں ہم نے دیں، آپریشنز ہم نے کیے، اس چیز کا جتنا بھی اعتراف کیا جائے گا یہی (ہمارا) سب سے بڑا حاصل ہوگا۔"

پاکستانی فوج نے ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف پانچ ماہ قبل افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی شروع کی جب کہ حکام کے بقول یہاں سے فرار ہو کر قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پناہ لینے والے عسکریت پسندوں کے خلاف گزشتہ ماہ آپریشن شروع کیا گیا۔

پاکستانی فوج کے مطابق ان کارروائیوں میں اب تک 1200 سے زائد شدت پسند مارے جا چکے ہیں جب کہ دو سو فوجی اہلکار بھی اسی عرصے میں ہلاک ہوئے۔

عسکری حکام نے فوجی کارروائیوں کے اہداف حاصل کرنے سے متعلق کسی ’ڈیڈ لائن‘ کا اعلان تو نہیں کیا، تاہم عہدیداروں کا کہنا کہ یہ دہشت گردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

XS
SM
MD
LG