پاکستان کی عسکری قیادت نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو نا تو دوبارہ منظم ہونے دیا جائے گا اور نا ہی اُنھیں ملک میں کہیں کوئی بھی جگہ ملے گی۔
یہ بیان فوج کے سربراہ جنرل راحیل کی قیادت میں بدھ کو ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد سامنے آیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق کانفرنس میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ اور خیبر ایجنسی میں کی جانے والی فوجی کارروائیوں سے متعلق کور کمانڈروں کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بیان کے مطابق اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہیں گے۔ جب کہ اب تک کی کارروائیوں میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔
اُدھر قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پاکستانی فوج کی فضائی کارروائی میں 19 دہشت گرد ہلاک جب کہ شدت پسندوں کے پانچ ٹھکانے تباہ ہو گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک مختصر بیان کے مطابق یہ کارروائی سنداپال کے علاقے میں کی گئی۔
فضائی کارروائی میں حکام کے مطابق دہشت گردوں کے اسلحہ اور گولہ و بارود کا ذخیرہ بھی تباہ ہوا۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اہم کمانڈر اور غیر ملکی شدت پسند بھی شامل ہیں۔ لیکن اس علاقے تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
حکام کے مطابق خیبر ایجنسی میں جاری ’خیبرون آپریشن‘ کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
منگل کو بھی خیبرایجنسی میں فضائی کارروائی میں واہگہ بارڈر کے قریب خودکش حملے میں ملوث عناصر کو نشانہ بنایا گیا جس میں فوج کے مطابق 13 دہشت گرد ہلاک اور شدت پسندوں کے زیر استعمال تین ٹھکانے تباہ ہوئے۔
فوج کے مطابق انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی۔ واضح رہے کہ نومبر کے اوائل میں لاہور کے مضافات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی راہداری ’واہگہ‘ پر خودکش حملے میں لگ بھگ ساٹھ افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
پاکستانی طالبان کے ایک گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
فوج نے اکتوبر میں خیبر ایجنسی میں آپریشن کا آغاز کیا تھا جس میں حکام کے مطابق 150 سے زائد عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں جب کہ اہم طالبان کمانڈروں سمیت 250 جنگجوؤں نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
حال ہی میں کی گئی ایک کارروائی میں فوج کے مطابق خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے والا ایک اہم طالبان کمانڈر بھی مارا گیا۔
عسکری کمانڈروں کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں 15 جون کو آپریشن کے آغاز کے بعد کئی دہشت گرد فرار ہو کر خیبر ایجنسی میں منظم ہونا شروع ہو گئے تھے جن کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
خیبر ایجنسی میں فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد اس قبائلی علاقے سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد دو لاکھ 57 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
قبائلی علاقوں میں آفات سے نمٹنے کے ادارے ’فاٹا ڈیزاسٹر منیجمنٹ‘ اتھارٹی کے مطابق نقل مکانی کرنے والے ان افراد میں 1 لاکھ 43 ہزار سے زائد بچے ہیں۔