گاڑیوں کے جھرمٹ میں کسی دلہا کے مانند سجے ٹرک کو دیکھ کر پہلا خیال ذہن میں آیا، آہا!! عالمی وبا کے دوران شادی کا جلوس اور وہ بھی پورے زور و شور سے! لیکن شوہر نے کہا، ہولڈ یور ہورسز; یعنی بی بی، اپنے خیالات کے گھوڑوں کو لگام دو۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کسی کا جنازہ ہو۔
پاکستانی سفیر، اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ ’’آج بھی سیاسی حل ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ اس کے ساتھ عسکری زور لگایا جائے۔ لیکن، اصل چیز یہ ہے کہ ایک سیاسی حکمتِ عملی ہونی چاہیئے، تاکہ افغانستان میں دیرپہ امن کی بنیاد ڈالی جا سکے‘‘
میریڈئین انٹرنیشنل سینٹر نامی تھنک ٹینک کی دعوت پر امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے آرمی پبلک سکول پشاور کے بارہ طلبہ اور ان کی ٹیچرز نےواشنگٹن ڈی سی میں تاریخی کیپیٹل ہل عمارت کا دورہ کیا۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا تعلق چاہے کسی بھی ملک سے ہو اُن کے خلاف ایک ہی طرح سے کارروائی کی جا رہی ہے یعنی ’’ان کا خاتمہ کرنا ہے، یا ان کو گرفتار کرنا ہے۔‘‘
امریکہ میں ایک بڑی تعداد میں مذہبی اقلیتیں آباد ہیں ان کے مابین تعاون و رواداری کی مثالیں عام دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ریاست ورجینیا کے شہر فالز چرچ کی ایک مسجد کا قیام اس مسجد اور اس کے پڑوس میں واقع ایک چرچ کے ایسے ہی تعاون سے آسان ہوا۔
امریکی معاشرے جیسےماحول میں جہاں مسلمانوں کی اکثرئیت نہیں وہاں نوجوان نسل کو اسلامی فرائیض و عبادات سے متعارف کرانے کے چیلنج کو مساجد کی مدد سے آسان بنایا جاسکتا ہے۔لیکن اس کے لیئے مساجد کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ امام جوہری
بھارتی ایوان بالا کے رکن، ترُن وجے نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی 300 سے زائد نشستیں حاصل کرے گی
ایمبیسیڈر جیلانی نے حال ہی میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے مشن کی تکمیل تعلقات کی نوعئیت کے ممکنہ طور پر تبدیل ہونے کی ایک بڑی وجہہ ہے ۔
واشنگٹن ڈی سی کی مصروف سڑکوں پر ٹریفک کے بیچ الٹی دوڑ لگانا پچھلے اٹھائیس سالوں سے سیڈرک گونز کا مشغلہ ہے۔
’پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ اگر آپ چاہیں تو میں ہر روز ایک جہاز بھر کر یہاں لاسکتا ہوں‘
ان درختوں پر سفید اور گلابی رنگ کے نازک پھولوں کی بہار کیا آئی ان اندازا پندرہ لاکھ سیاحوں کی بھی جان میں جان آئی جو صرف ان پھو لوں کی بہار دیکھنے آ جکل امریکی دارلحکومت میں موجود ہیں۔
کیا پہلی مرتبہ امریکہ آنے والے پاکستانیوں کی اکثریت کو اپنی انگریزی بولنے کی صلاحیت کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت ہے؟