امریکی ریاست ورجینیا کے علاقے فالز چرچ میں واقع دارلحجرہ مسجد میں جمعے کی پہلی جماعت کی اذان دی جا رہی ہے۔ علاقے میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے اور علاقے کی واحد مسجد ہونے کے باعث یہاں جمعے کی تین جماعتیں کرائی جاتی ہیں۔
مسجد کے سینئیر بورڈ ممبر حسین گول کہتے ہیں کہ، ’شمالی ورجینیا میں مسلم کمیونیٹی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیئے مساجد کی تعداد کم ہے۔خود دارلحجرہ میں جمے کی تین جماعتوں میں سے ہر جماعت میں اندازاً ایک ہزار نمازی شریک ہوتے ہیں۔ ان نمازیوں کی اکثریت اپنی گاڑیاں خود چلا کر مسجد آتی ہے‘۔
مگر مسجد میں صرف 160 گاڑیوں کے لیئے پارکنگ کی سہولت موجود ہے۔ تقریباً تین عشرے قبل مسجد کے قیام کی اجازت کے لیئے ضروری تھا کہ پارکنگ کی اس کمی کو پورا کیا جاتا۔ کاؤنٹی حکومت نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپشن دیا کہ کسی قریبی جگہ پر پارکنگ کا انتظام کرلیا جائے۔ مسلم کمیونیٹی کے نمائندوں نے اس سلسلے میں قریب میں واقع چرچز (عیساؤں کی عبادت گاہ) سے رابطہ کیا۔ ان چرچز کے پاس پارکنگ کے لیئے خاصی وسیع جگہ موجود تھی۔
پارکنگ سے متعلق وائس آف امیریکہ کے ایک سوال کے جواب میں حسین گول نے کہا کہ، ’ایک مذہبی عقیدے کے ماننے والے ضرورت کے وقت دوسرے عقائد کے ماننے والوں سے ہی مدد مانگتے ہیں۔ ہم نے بھی یہ ہی کیا۔ اور ہماری درخواست کو بڑی گرمجوشی سے قبول کیا گیا‘۔
یوں مسجد دارلحجرہ جمعے کی نماز، عیدین اور دوسرے بڑے مواقع کے لئے علاقے کے دو چرچز کی قریبی پارکنگ کو اپنے نمازیوں کے لیئے استعمال کرنے لگی ۔’فرسٹ کرسچئین چرچ‘ ان ہی دو چرچز میں سے ایک ہے۔ اس چرچ سے منسلک ریورینڈ کیتھلین مور کہتی ہیں کہ، ’80ء کی دہائی کے آخر میں جب مسجد نے ان کی پارکنگ کے استعمال کے لیئے ان سے رابطہ کیا تو چرچ کے تمام اراکین نے اس کی متفقہ اجازت دی‘۔
ہم نے اس موقع پر چرچ میں اپنی گاڑیاں پارک کرنے والے نمازیوں سے اس بارے میں ان کا ردِعمل بھی جاننے کی کوشش کی۔ پاکستان سے گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیئے آئے ہوئے طالب ِعلم محمد شاہ میر نے کہا کہ یہ ان کا دارلحجرہ میں نماز کی ادائیگی کا پہلا موقع تھا۔ ان کے مطابق یہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان ہم آہنگی کی ایک بہت اچھی مثال ہے اور یہ بھی کہ وہ اس مثال کو اپنے ساتھ پاکستان ضرور لے کر جائیں گے۔
ایک اور خاتون نمازی مریم کے نزدیک، ’یہ پُر امن مستقبل کی علامت ہے اور ان کی رائے میں جہاں امریکہ میں بہت کچھ بُرا بھی ہوتا ہے وہیں عیسائیوں کی جانب سے اپنی عبادت گاہوں کے دروازے مساجد کے لیے کھولنا اور مساجد کا اس پر مثبت ردعمل ایک اچھی روایت ہے۔
حسین گول اور ریورینڈ کیتھلین مور کے مطابق تین دہائیاں قبل شروع ہونے والا یہ رشتہ آج محض پارکنگ لاٹ تک محدود نہیں رہا۔ جہاں مسجد چرچ کی پارکنگ استعمال کرتی ہے تو وہیں چرچ کے بے گھر افراد کے شیلٹر کے لیئے کھانا اکثر مسجد کے کچن میں بنایا جاتا ہے۔ رہا پارکنگ لاٹ، وہ تو گویا جمعے اور رمضان کے دوران مسجد کے لیئے ہی وقف ہو چکا ہے۔