پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنوبی صوبہ سندھ میں غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے لاکھوں افراد میں وبائی امراض پھیل سکتے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان ارشاد بھٹی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ صوبہ سندھ میں 40 ہزار افراد ہیضے کا شکار ہو سکتے ہیں جب کہ ساڑھے پانچ لاکھ افراد کے ڈینگی وائرس یا ملیریا سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ نکاسی آب نا ہونے کی وجہ سے صفائی ستھرائی کے بگڑتے ہوئے حالات ان افراد کو جلد یا آنکھوں کے امراض میں بھی مبتلا کر سکتے ہیں۔
ارشاد بھٹی نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ 20 ہزار خواتین حاملہ ہیں جن میں سے 18 ہزار خواتین ایسی ہیں جنھیں دیگر بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 53 لاکھ افراد میں سے چھ لاکھ بچے ایسے ہیں جن کی عمریں پانچ سال بھی سے کم ہیں۔ ارشاد بھٹی نے بتایا کہ حکومت تمام متعلقہ اداروں کی معاونت سے سیلاب متاثرین تک خوراک اور خیمے پہنچانے کے علاوہ اُنھیں بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ادویات بھی پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
صوبہ سندھ میں مون سون بارشیں مسلسل جاری ہیں اور اب تک سرکاری طور پر 209 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری سے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف گیلانی کی اپیل کے بعد اقوام متحدہ نے اپنی امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
چین نے سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی ہنگامی امداد کے لیے 47 لاکھ ڈالر کی امدادی اشیا فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین ظفر اقبال قادر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور اُن کا ادارہ متاثرہ اضلاع میں ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
صوبہ سندھ میں غیر معمولی بارشوں سے 45 لاکھ ایکڑ رقبہ زیر آب ہے جب کہ 17 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی نقد آور فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں 64 ہزار مال مویشی ہلاک یا سیلابی پانی میں بہہ کر لاپتا ہو گئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں سے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں کیوں کہ نکاسی آب نا ہونے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دریں اثنا پیر کو اسلام آباد میں سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے دیگر اعلیٰ پاکستانی عہدیداروں کے ہمراہ غیر ملکی سفارت کاروں کو سندھ میں سیلاب اور اس کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے آگاہ کیا۔
مزید براں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے صدر آصف علی زرداری کی ٹیلی فون پر بات چیت کے تناظر میں عالمی تنظیم کا ایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے جہاں وہ متاثرہ علاقوں میں صورت حال کا جائزہ لے گا جس کی روشنی میں سیلاب زدگان کی ہنگامی امداد کے لیے بین الاقوامی اپیل کی جائے گی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وفد کی قیادت کرنے والے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدے دار جان گینگ نے کہا ہے کہ عالمی تنظیم پانچ لاکھ افراد کو آئندہ ایک ماہ کے لیے خوراک فراہم کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے جب کہ رواں ہفتے کے دوران 20 ہزار خیموں کی فراہمی کا کام بھی جاری ہے۔
دریں اثنا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے جنوبی حصوں میں سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونی والی صورت حال کے باعث ایوان کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔