اسلام آباد —
پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان سرحدی علاقے واہگہ میں منگل کو ملاقات ہوئی جس میں کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدے پر موثر عمل درآمد اور سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے پر بات چیت کی گئی۔
پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجرجنرل عامر ریاض نے اپنے بھارتی ہم منصب ونود بھاٹیہ کو اس ملاقات کی دعوت دی تھی اور دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی سطح پر یہ 14 سال بعد پہلی براہ راست ملاقات ہے۔
تاہم اس عہدے پر تعینات دونوں ملکوں کے کمانڈر معمول کے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق ہاٹ لائن پر رابطہ کرتے رہتے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدے کا احترام کرنے اور موجودہ طریقہ کار کو موثر بنانے پر اتفاق کیا۔
دونوں فوجی کمانڈروں نے ’ہاٹ لائن‘ پر معمول کے رابطے کو بھی مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے پر اتفاق کیا۔
بیان کے مطابق ملاقات میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اگر کوئی معصوم شہری نادانستہ طور پر لائن آف کنٹرول عبور کر کے ایک سے دوسرے علاقے میں چلا جاتا ہے تو اُس کے بارے میں فوری طور پر معلومات کا تبادلہ کیا جائے تاکہ اُس کی جلد رہائی ممکن ہو سکے۔
ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز سطح کے ان مذاکرات کے بعد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کے بریگیڈ کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ کے جلد انعقاد پر بھی اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں کشمیر میں سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے درمیان ملاقات پر اتفاق کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ کے درمیان ملاقات کے تین ماہ بعد فوجی کمانڈروں کے درمیان یہ براہ راست رابطہ ممکن ہوا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار سلطان محمود ہالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ملاقات سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدے پر عمل درآمد میں مدد لے گی۔
2003ء میں دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس پر بیشتر وقت دونوں جانب سے عمل درآمد کیا جاتا رہا، لیکن رواں سال اگست میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔
اگست کے بعد سے فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات میں دونوں جانب فوجی اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔لیکن حالیہ ہفتوں میں لائن آف کنٹرول پر صورت حال ایک مرتبہ پھر معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔
پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجرجنرل عامر ریاض نے اپنے بھارتی ہم منصب ونود بھاٹیہ کو اس ملاقات کی دعوت دی تھی اور دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی سطح پر یہ 14 سال بعد پہلی براہ راست ملاقات ہے۔
تاہم اس عہدے پر تعینات دونوں ملکوں کے کمانڈر معمول کے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق ہاٹ لائن پر رابطہ کرتے رہتے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدے کا احترام کرنے اور موجودہ طریقہ کار کو موثر بنانے پر اتفاق کیا۔
دونوں فوجی کمانڈروں نے ’ہاٹ لائن‘ پر معمول کے رابطے کو بھی مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے پر اتفاق کیا۔
بیان کے مطابق ملاقات میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اگر کوئی معصوم شہری نادانستہ طور پر لائن آف کنٹرول عبور کر کے ایک سے دوسرے علاقے میں چلا جاتا ہے تو اُس کے بارے میں فوری طور پر معلومات کا تبادلہ کیا جائے تاکہ اُس کی جلد رہائی ممکن ہو سکے۔
ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز سطح کے ان مذاکرات کے بعد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کے بریگیڈ کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ کے جلد انعقاد پر بھی اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں کشمیر میں سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے درمیان ملاقات پر اتفاق کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ کے درمیان ملاقات کے تین ماہ بعد فوجی کمانڈروں کے درمیان یہ براہ راست رابطہ ممکن ہوا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار سلطان محمود ہالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ملاقات سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدے پر عمل درآمد میں مدد لے گی۔
2003ء میں دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس پر بیشتر وقت دونوں جانب سے عمل درآمد کیا جاتا رہا، لیکن رواں سال اگست میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔
اگست کے بعد سے فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات میں دونوں جانب فوجی اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔لیکن حالیہ ہفتوں میں لائن آف کنٹرول پر صورت حال ایک مرتبہ پھر معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔