کیمیائی ہتھیاروں پر ممانعت سے متعلق تنظیم، ’او پی سی ڈبلیو‘ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اُس کے تفتیش کار اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فروری میں شمالی شام میں ہونے والے حملے میں کلورین گیس استعمال کی گئی تھی۔
گروپ کی رپورٹ کی بنیاد صحت کے کارکنان اور عینی شاہدین سے کیے گئے انٹرویوز کے علاوہ اُن نمونوں پر ہے جو صوبہٴ ادلب کے سراقیب کے علاقے میں ہونے والے اس حملے کے مقام سے حاصل کیے گئے تھے۔
اُس وقت طبی گروپوں اور بچاؤ اور امدادی کارکنان نے اطلاع دی تھی کہ شہری آبادی میں ایسی علامات نمایاں ہیں جیسا کہ کلورین گیس کے استعمال کے نتیجے میں سامنے آتی ہیں، جن میں سانس لینے میں تکلیف اور کپڑوں پر کلورین کی بو آنا شامل ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر، نکی ہیلی نے شامی صدر بشار الاسد کی افواج پر الزام لگایا تھا کہ اُنھوں نے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
تنظیم کا دائرہٴ اختیار صرف یہ طے کرنا ہے آیا کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے یا نہیں، یہ نہیں کہ اس بات کا کھوج لگایا جائے کہ اِس میں کون ملوث ہے۔
حکومت شام نے بارہا تردید کی ہے کہ مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے اس تنازعے کے دوران کئی بار کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے۔