ہفتے کے روز شام کے لیے انسانی حقوق کے ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ بدھ کے روز سے عفرین کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق ترک جنگی طیاروں اور توپوں نے رات بھر عفرین کے قصبے پر حملے کئے۔
ان حملوں سے بڑے پیمانے پر عمارتیں گر گئیں یا انہیں نقصان پہنچا اور وہاں کی آبادی نے اپنی جانیں بچانے کے لیے شہر سے فرار ہونے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
شہر میں مقامی آبادی کے علاوہ وہ شامی باشندے بھی موجود ہیں جنہوں نے دیگر علاقوں میں جاری خانہ جنگی سے بچنے کے لیے عفرین میں پناہ لے رکھی ہے۔
جمعے کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہیں مشرقی غوطہ اور افرین کے محصور علاقوں سے وسیع پیمانے پر انخلا پر گہری تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس کی شدید مذمت کرتے ہیں کہ شام بھر میں عداوتوں کے خاتمے سے متعلق قرار داد 2401 پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے ۔
انتینو گوٹریس، 4 مارچ کو سلامتی کونسل کی جانب سے اس متفقہ فیصلے کی بات کر رہے تھے جو تشدد کم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ ا
نہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور ان کے شراکت دار ان تمام لوگوں کو جنہیں مدد کی ضرورت ہے، زندگی بچانے کی امداد فوری طور پر پہنچانے کے لئے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں اور میں تمام فریقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ تمام علاقوں میں انسانی ہمدردی کی امداد محفوظ اور بلا روک ٹوک پہنچانے کو یقینی بنائیں۔