شمالی کوریا نے کہاہے کہ اگر اس کے جوہری افزودگی کے پروگرام پر چھ ملکی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جاتے ہیں تو وہ پیشگی شرائط عائد نہ کی جانے کی صورت میں ان میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے ۔
شمالی کوریا کی جانب سے یہ پیش کش روس کے ایک اعلیٰ عہدے دار الیکسی بورودیوکن کے چھ ملکی مذاکرات کے سلسلے میں پیانگ یانگ کے دورے کے موقع پر منگل کے روز سرکاری خبررساں ادارے کے این سی اے کی ایک خبر میں سامنے آئی۔ یہ نئی پیش کش جوہری مذاکرات کے آغاز کے کے لیے گذشتہ سال دسمبر میں سابق امریکی سفارت کار بل رچرڈ کے دورے سے شروع ہونے والے سلسلے میں شمالی کوریا کی جانب سے تازہ ترین اضافہ ہے۔
شمالی کوریا کے عہدے داروں نے رچرڈ سن سے کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی جوہری نگرانوں کو پیانگ یان کی جوہری تنصیب میں جانے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔ شمالی کوریا کے عہدے داروں نے یہ پیش کش بھی کی کہ وہ جوہری ایندھن پلوٹونیم کی سلاخیں پراسسنگ کے لیے ملک سے باہر بھیجنے پر تیار ہیں اور وہ جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی کمشن قائم کرنے پر بھی رضامند ہیں۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے یہ کہتے ہوئے شمالی کوریا کی یہ پیش کش مسترد کردی تھی کہ چھ ملکی مذاکرات اس وقت تک شروع نہیں کیے جاسکتے جب تک پیانگ یانگ اپنا جوہری پروگرام ختم کرنے کے ماضی کے وعدے کو پورا کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔
جنوبی کوریا یہ بھی اصرار کررہاہے کہ شمالی کوریا پچھلے سال مارچ میں جنوبی کوریا کا ایک جنگی بحری جہاز ڈبونے کا اعتراف کرے اور اس ملک پر نومبر میں توپ خانے کے حملے پر معافی مانگے۔