شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ اُس معاہدے کو منسوخ کر دے گا جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان حادثاتی طور پر بحری جنگ کو خطرات کو کم کرنا ہے۔
جمعرات کو سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والے ایک بیان میں شمالی کوریاکی فوج نے یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ اگر جنوبی کوریا کے کسی بحری جہا ز نے متنازعہ سرحد کی خلاف ورزی کی تو اُس پر حملہ کر دیا جائےگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحدی قصبہ کائی سانگ میں مشترکہ صنعتی پارک تک جنوبی کوریا کی حکومت کے ملازمین کو رسائی نہ دینے پر بھی غور کیا جار ہا ہے۔ ایک روز قبل اس منصوبے پر کام کرنے والے آٹھ جنوبی کوریائی باشندوں کو ملک بدر کر دیا گیا تھا اور پیانگ یونگ نے سیول کے ساتھ کچھ مواصلاتی رابطے بھی کاٹ دیے۔
پیانگ یونگ نے تازہ بیان ایک ایسے روز جاری کیا ہے جب جنوبی کوریا نے اپنے مغربی ساحلی علاقے کے قریب آبدوز شکن بحری جنگیں مشقیں کیں۔
شمالی کوریا کے ساتھ بڑھتی ہو ئی کشیدگی کے پیش نظر جمعرات کو تااین نامی ایک مغربی ساحلی قصبے کے قریب کی گئیان مشقوں میں10 جنگی جہازوں نے حصہ لیا۔ جنوبی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق دارالحکومت سیول سے تقریباََ 150 کلومیٹر کے فاصلے پر کی گئی ان مشقوں میں آبدوز شکن بموں اور نیوی کی توپوں کی آزمائشیں کی گئیں۔
تااین بحر زرد کے اُس علاقے سے جنوب میں واقع ہے جہاں مارچ میں جنوبی کوریا کا ایک جنگی جہاز دھماکہ سے تباہ ہونے کے بعد ڈوب گیا تھا اور اس میں سوار 46 جہاز ران ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والی ایک بین الاقوامی ٹیم کی حتمی رپورٹ کے مطابق جہاز شمالی کوریا کی آبدوز سے داغے گئے ایک تارپیڈو میزائل لگنے سے ڈوبا تھا۔
لیکن شمالی کوریا کی حکومت نے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے جنوبی کوریاسے ہر طرح کے تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔
پیر کو شمالی کوریا کے ساتھ تجارتی تعلقات کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے جنوبی کوریا نے سرحد پر اپنی پراپیگینڈہ نشریات بھی بحال کر دی ہیں اور اس مقصد کے لیے سرحد پر لاؤڈسپیکر بھی دوبارہ نصب کردیے ہیں جنہیں شمالی کوریا نے تباہ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
پیانگ یونگ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر سیول نے اپنی پراپیگینڈہ مہم جاری رکھی تو وہ ایک سرحدی گزرگاہ میں جنوبی کوریائی باشندوں اور گاڑیوں کے داخلے پر پابندی بھی لگا دے گا۔
امریکی وزیر خارجہ ہلر کلنٹن نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کے جہاز کو ڈوبونے کی پاداش میں شمالی کوریا کے خلاف اقدامات کرنا عالمی برادری کا فرض ہے۔ اُنھوں نے اِن خیالات کا اظہار بدھ کو سیول میں ایشیا کے اپنے دورے کے اختتام پرکیا۔
امریکی وزیر خارجہ اس دورے میں بیجنگ بھی گئیں اور ان کے وفد میں شامل عہدے داروں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ چین شمالی کوریا کی حمایت کی پالیسی پر نظر ثانی کرے گا۔
ان امریکی عہدے داروں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ جمعہ کو چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ جب سیول کے دورہ کریں گے تو وہاں جنوبی کوریا کے صدر لی مییونگ بک اور جاپانی وزیر اعظم یوکی او ہوتیامہ کے ساتھ سہ فریقی اجلاس میں شمالی کوریا سے متعلق بیجنگ کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیں گے۔