بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں چند روز کے بعد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان کوئی براہ راست ملاقات نہیں ہو گی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہ اجلاس 13 اور 14 جون کو ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور بھارت کے دوسری مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم نریندر مودی شرکت کر رہے ہیں۔
تاہم، بھارتی وزارت خارجہ نے اس موقع پر بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان کسی بھی براہ راست ملاقات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جب رویش کمار سے پوچھا گیا کہ کیا سربراہ اجلاس کے موقع پر بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی سطح پر دو طرفہ بات چیت کا کوئی امکان ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ مستقبل قریب میں کسی بھی قسم کی دو طرفہ بات چیت کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جنوری 2016 میں پٹھانکوٹ پر حملے کے بعد سے مکمل طور پر بند ہے۔
تاہم، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے 26 مئی کو نریندر مودی کو فون کر کے دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی اور کہا تھا کہ وہ مودی کے ساتھ مل کر خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرنے کے متمنی ہیں۔ تاہم، بھارتی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اس کےلیے باہمی اعتماد کی فضا پیدا کرنا ضروری ہو گا۔
ایک روز قبل پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ نے صدر عارف علوی سے ملاقات کی تھی اور پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ایک غیر اعلانیہ دورے پر دہلی چلے گئے تھے، جس کے بعد کئی تجزیہ کاروں نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان سائیڈ لائنز پر ملاقات ہو سکتی ہے۔