پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کو جاننے والے بیشتر افراد کا کہنا ہے کہ نیویارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر پر گذشتہ ہفتے نا کام کار بم حملہ کرنے والے اس ملزم کی شخصیت میں اْنھیں پہلے کبھی عسکریت پسندی کی طرف رجحان دیکھنے میں نہیں آیا۔
30 سالہ شہزاد کو جان ایف کینیڈی ائیرپورٹ سے پیر کی رات دبئی روانہ ہونے والی ایک پرواز سے گرفتار کرنے کے بعد منگل کے روز مین ہیٹن کی وفاقی عدالت میں فردِجرم عائد کی گئی ۔استغاثہ کے مطابق ملزم نے ٹائمز اسکوائر پر حملہ کرنے کا اعتراف کر لیا ہے اور تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ اس نے بم بنانے کی تربیت پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقے وزیرستان میں حاصل کی۔
شہزاد کا تعلق قبائلی علاقات سے ملحقہ صوبے خیبر پختون خواہ کے علاقے پبَبی میں واقع ایک گاؤں محب بانڈہ سے ہے اور ان کے والد بہارالحق پاکستانی فضائیہ سے ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ریٹائرہوئے۔
بہارالحق کے ایک قریبی رشتہ دار ایڈووکیٹ کفائت اللہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 18 سال کی عمر میں فیصل شہزاد تعلیمی ویزے پرسال 1998 ء میں امریکہ چلے گئے تھے۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق واشنگٹن کی ایک مقامی یونیورسٹی میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد شہزاد نے برج پورٹ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیااو رسال 2000ء میں کمپیوٹر سائنسز کی ڈگری حاصل کی۔ سال 2002 ء میں اْن کو ہنرمند افراد کے لیے مخصوص ایچ ون بی ویزے کا اجراء ہوا اور سال 2005 ء میں انھوں نے برج پورٹ یونیورسٹی سے ہی بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
برج پورٹ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد شہزاد نے فئیر فیلڈ کاؤنٹی ٹاؤن کے علاقے شیلٹن میں 273,000 ڈالر مالیت کا گھر بنک سے قرض پر حاصل کیا لیکن کچھ عرصہ قبل وہ نادہندہ قرار دیے جاچکے تھے۔
شہزاد نے سال 2006 ء کے وسط سے مئی 2009 ء تک اِفینین گروپ نامی ایک مارکیٹنگ ادارے میں جونیئر اقتصادی تجزیہ کار کی حیثیت سے کام کیا ۔
اس دوران فیصل شہزاد نے ہما میاں نامی ایک خاتون سے شادی کی اور 17 اپریل 2009 ء میں اْن کو امریکی شہری کا درجہ دے دیا گیا۔
امریکی یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہما کا تعلق بھی شمال مغربی صوبے خیبر پختون خواہ سے بتایا جاتا ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کے گھر والے ساحلی شہر کراچی میں مقیم ہیں۔ شادی کے بعد شہزاد کے یہاں دو بچوں کی پیدائش ہوئی۔
اِنٹرنیٹ پر سماجی میل جول کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ پر ہما نے لکھا ہے کہ وہ پشتو، اْردو اور انگریزی کے علاوہ فرانسیسی زبان بولنا بھی جانتی ہیں۔ کفائت اللہ کے بقول اس تمام عرصے میں شہزاد کئی مرتبہ پاکستان آتے رہے لیکن کبھی ْان سے براہ راست ملاقات نہیں ہوئی۔اْن کا کہنا تھا کہ شہزاد کا ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ اْن کا ایک بھائی مکینیکل انجینئر ہے اور کینیڈا میں مقیم ہے۔
کفائت اللہ کے بقول بہارالحق کا آبائی گھر محب بانڈہ میں ہے جبکہ ایک گھر پشاور کے مشہور علاقے حیات آباد میں بھی ہے۔ البتہ اْن کا زیادہ وقت پاکستانی فضائیہ کی طرف سے ریٹائرمنٹ کے وقت ڈیرہ غازی خان میں فراہم کی گئی زرعی زمینوں پر گزرتا ہے۔
اْنھوں نے بہارالحق کے گھرانے کو ایک ایماندار اور روشن خیال گھرانہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس خاندان کے افراد کبھی کسی مجرمانہ کارروائی میں شامل نہیں رہے۔