جاپان کے شہر ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کی 75 ویں برسی اتوار کو منائی گئی۔ شہر کے میئر اور ایٹمی بمباری سے بچ جانے والوں نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کام کریں۔
پچھتر سال پہلے نو اگست 1945 کو جاپان کے شہر ناگاساکی پر امریکی افواج نے ایٹم بم گرایا تھا۔ اس سانحے کی 75ویں برسی کے موقع پر شہر میں یادگاری تقریب منعقد ہوئی، جس میں شہر کے مئیر، ایٹم بم سے بچ جانے والوں اور شہر کے باسیوں نے مقامی وقت کے مطابق 11 بج کر دو منٹ پر امن کے مجسمے تلے کھڑے ہو کر، 70 ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
بی- 29 بمبار طیارے نے ساڑھے 4 ٹن وزنی ایٹم بم اس شہر پر گرایا تھا۔ اس سے 2 روز قبل جاپانی شہر ہیرو شیما پر اسی قسم کا حملہ ہو چکا تھا۔
ناگاساکی کے میئر نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی کے معاہدے دستخط کر کے اس کی توثیق کریں۔
یاد رہے کہ جاپان نے ابھی تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور حاضرین سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہیرو شیما اور ناگاساکی پر جو قیامت ٹوٹی، اس کو کبھی دوہرایا نہیں جائے گا۔ جاپان دنیا کا واحد ملک ہے جو جنگ کے دوران اس ایٹمی سانحے سے گذرا۔ ہمارے ملک کا یہ غیر متزلزل مشن ہے کہ ہم قدم بہ قدم بین الاقوامی برادری کو یہ باور کراتے رہیں گے کہ وہ ہماری دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں پاک کرنے کے لیے آگے بڑھیں۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ایزومی ناکامتسو نے اس موقع پر جاری کیے جانے والے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایٹمی جنگ کبھی جیتی نہیں جا سکتی اور ہمیں کبھی بھی ایسی جنگ لڑنی نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کو پھیلنے سے روکا جائے۔ جن ملکوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، اس کام کی ذمہ داری ان کی قیادت پر عائد ہوتی ہے۔