ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے سینتالیسویں صدر کی حیثیت سے ایک مرتبہ پھر وائٹ ہاؤس پہنچے ہیں جو ایک تاریخی واقعہ ہے۔ اس سے پہلے وہ 2016 سے 2020 تک امریکہ کے پینتالیسویں صدر کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس تمام عرصے میں ان کی شخصیت اور نظریات نے ریپبلکن پارٹی پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں ان کی دوبارہ کامیابی سے امریکی ووٹروں نے انہیں ایک بے مثال اور طاقتور مینڈیٹ دیا ہے۔
انہوں نے دو بار امریکہ کے صدر کی حیثیت سے اپنے انتخاب پراامریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ،"میں ہر شہری سے کہتا ہوں کہ میں آپ کے لیے لڑوں گا۔ آپ کے خاندان اور آپ کے مستقبل کے لیے۔ اور جب تک میرے جسم میں ایک سانس بھی باقی ہے۔ ہر روز میں آپ کے لیے جدوجہد کروں گا۔"
انہوں نےعزم طاہر کیا کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ان کے اپنے الفاظ میں، "ہم امریکہ کو مضبوط،محفوظ اور خوشحال نہ بنا دیں، جس کے حقدار ہمارے بچے ہیں اور جس کے آپ حقدار ہیں۔"
ٹرمپ۔اپنے وجدان پر انتہائی بھروسہ کرنے والی شخصیت
کرس بیوٹنر نے جو نیو یارک ٹائمز کے تحقیقاتی رپورٹر ہیں، منتخب صدر کو ایک ایسی شخصیت سے تعبیر کیاہے "جنہیں خود اپنے وجدان پر انتہائی بھروسہ ہے۔ "
سوزین کریگ، بھی نیو یارک ٹائمز سے وابستہ ایک تحقیقاتی رپورٹر ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابیوں پر بات کرتے ہوئے کہتی ہیں، "انہوں نے دی نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو دیا اور تب وہ 20 کروڑ کے مالک تھے۔اور اس کے ایک دہائی بعد جب وہ پروگرام’ 60 منٹس ‘ میں بات کر رہے تھے تو وہ ایک ارب ڈالر کے مالک بن چکے تھے۔ "
ٹرمپ نے اپنی جانب توجہ مرکوز کرنے اور خود کو ایک ڈیل میکر بنا کر پیش کرنے میں ملکہ حاصل کیا۔ انہوں نے اپنےنام سے لائسنسنگ کانٹریکٹس کے ذریعے لاکھوں کمائے۔
ٹرمپ نے دشواریوں کا سامنا بھی کیا
ان کامیابیوں کے پیچھے مشکلات بھی تھیں۔ ان کی کمپنیوں نے چھ مرتبہ دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا۔ ان کے کیسینوز کو نقصان ہوا اور وہ بند ہو گئے۔
ٹرمپ اپنے ٹی وی شو “
ٹرمپ اپنے ٹی وی شو "The Apprentice" کے ذریعے واپس آئے اور یہ ان کے اب تک کے سب سے بڑے کردار کی جانب لے گیا۔
کچھ کے خیال میں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی جزوی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ کسی جواب میں انکار کو تسلیم نہیں کرتے ۔
غیر معذرت خواہانہ اوربلا روک ٹوک انداز کے ساتھ، ٹرمپ تقسیم پیدا کرنے والے قوم پرست امیدوار تھے۔ انتخابی مہم کے دوران امریکہ میں آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کا معاملہ ان کا ایک اہم موضوع تھا۔ ان کی ایک تقریر کا اقتباس۔
"جب میکسیکو اپنے لوگوں کو بھیجتا ہے تو وہ اپنے بہترین لوگوں کو نہیں بھیجتے۔ وہ منشیات لا رہے ہیں، وہ جرائم لا رہے ہیں، وہ ریپ کرتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ کچھ اچھے لوگ بھی ہیں۔"
صدر کے طور پر ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے تین جج مقرر کیے جنہوں نے اسقاطِ حمل کے وفاقی حقوق کو تبدیل کر نے میں مدد دی۔
2020 کے اوائل میں کووڈ 19 کی وباء
2020 کے اوائل میں کووڈ 19 کی وباء ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک آزمائش تھی۔ انہوں نے زندگی بچانے والی ویکسینز کی تیز رفتاری سے تیاری پر زور دیا لیکن ساتھ ہی بظاہر انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ سائنسدان وائرس کو ختم کرنے کے لیے جسم میں بلیچ داخل کرنے پر تحقیق کریں۔
ایک ایسے وقت میں جب 90 لاکھ سے زیادہ امریکی کووڈ سے متاثر ہوئے اور مرنے والوں کی تعداد دو لاکھ تیس ہزار سے تجاوز کر گئی، اس سال نومبر کے صدارتی انتخابات میں ووٹروں نے جو بائیڈن کو اپنا آئندہ صدر منتخب کر لیا۔
ٹرمپ کے خلاف مقدمات
اپنے منصب سے الگ ہونے کے بعد ٹرمپ کو متعدد فوجداری الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ پہلے ایسے سابق صدر ہیں جنہیں فوجداری جرم کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔ تاہم اس کے باوجود وہ ہمیشہ سے زیادہ مقبول ہیں
گزشتہ سال ٹرمپ دو قاتلانہ حملوں میں محفوظ رہے۔ جن کی وجہ سے ان کے حامیوں سے ان کا رشتہ اور مضبوط ہوا۔
پیم اسمتھ، منتخب صدر ٹرمپ کی حامی ہیں، ان حملوں کے وقت انہوں نے کہا تھا، "خدا نے ٹرمپ کے لیے کچھ سوچ رکھا ہے۔ ان کی جان یقیناً کسی مقصد، کسی خاص وجہ سے بچی ہے اور توقع ہے کہ ایسا اسی لیے ہوا کہ وہ ملک کے سینتالیسویں صدر بنیں۔"
ٹرمپ کی آمد کے بعد امریکی سیاست پہلے جیسی نہیں رہی۔ وہ شخص جس نے کبھی جرنلسٹ کیٹ بانر کے ساتھ مل کر "دی آرٹ آف دی کم بیک"نامی کتاب لکھی تھی، میدان میں واپسی کے اس فن کو استعمال کرتے ہوئے اب ایک بار پھر اقتدار میں واپس آ رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ۔
فورم