خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے ملحق گلگت بلتستان کے اضلاع دیامر اور چلاس میں مبینہ طور پر نامعلوم عسکریت پسندوں نے خواتین کے متعدد اسکولوں کو آگ لگا کر اور بارودی مواد سے تباہ کر دیا ہے۔
دیامر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی عبدالرحمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ مجموعی طور پر 12 اسکولوں کو نامعلوم افراد نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کو تباہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ اسکولوں میں پاک فوج کے زیرِ انتظام چلنے والے دو اسکول بھی شامل ہیں۔
مقامی لوگوں اور پولیس حکام نے بتایا ہے کہ چلاس شہر میں واقع گرلز اسکول رونئی اور گرلز اسکول تکیہ کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا جب کہ اسی تحصیل کے دو علاقوں ہوڈر اور تھور میں واقع گرلز اسکولوں کو بھی آگ لگا دی ہے۔
اسی طرح ضلع دیامر کے تحصیل داریل میں ایک اسکول جب کہ کہال، تبوڑ اور کھنبری نامی دیہات میں خواتین کے چار اسکولوں کو بھی عسکریت پسندوں نے آگ لگا دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ دیامر ضلع کی تحصیل تانگیر میں جنگوٹ، گلی بالا اور گلی پائیں میں بھی خواتین کے سکولوں کو عسکریت پسندوں نے آگ لگا کر تباہ کیا ہے۔
دیامر اور چلاس کی انتظامیہ سے بارہا کوشش کے باوجود وائس آف امریکہ کا رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
البتہ دیامر کی ضلعی انتظامیہ کے ایک ترجمان کی جانب سے جارہ کردہ بیان کے مطابق پولیس نے ان واقعات کے مقدمات درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم شرپسندوں نے ضلع دیامیر کے بعض زیرِ تعمیر اور تکمیل کے قریب اسکولوں کو نشانہ بنایا اور آگ لگا کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
مقامی انتظامیہ اور پولیس کے جائے واقعہ پر پہنچنے سے قبل ہی شر پسند عناصر فرار ہوگئے۔
اس واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور محکمۂ تعلیم کے ایک ہنگامی اجلاس میں صورتِ حال سے نمٹنے اور تعلیمی اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں اسکولوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کی جلد از جلد گرفتاری کے لیے چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔
گلگت بلتستان کی حکومت کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے ان واقعات کا سخت نوٹس لیا ہے اور متعلقہ حکام کو شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
گلگت بلتستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران دہشت گردی اور تشدد کے واقعات تواتر سے ہوئے ہیں۔ چند سال قبل عسکریت پسندوں نے یہاں سے متعدد غیر ملکی سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل بھی کردیا تھا۔