خیبر پختونخوا کے پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے تعلق رکھنے والے صحافی کی گرفتاری کے خلاف باڑہ پریس کلب کے سامنے پیر کو مقامی صحافیوں اور سیاسی اور سماجی کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں گزشتہ جمعرات انسداد دہشت گردی کی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔
مظاہرے میں ضلع خیبر کے صحافیوں اور مقامی پریس کلبوں کے عہدیداروں اور مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے منسلک افراد نے شرکت کی اور صحافی خادم آفریدی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔
مظاہرے سے خطاب میں مختلف تنظیموں کے عہدیداروں نے اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے پریس کلب کے سابق صدر خادم خان آفریدی کو جمعرات کو پشاور کی انسداد دہشت گردی پولیس نے پہلے سے درج ایک مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔ گرفتاری کے بعد انسداد دہشت گردی پولیس نے باڑہ پریس کلب کے حسین آفریدی کے بقول اپنی ویب سائٹ پر ایک مطلوب اور مبینہ طور پر اہم دہشت گرد کو پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعد میں انسداد دہشت گردی پولیس نے ویب سائٹ سے اس پیغام کو ہٹایا دیا۔
انسداد دہشت گردی پولیس کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق خادم آفریدی کو پشاور کے علاقے گلبہار میں 2013 میں دہشت گردی کے سلسلے میں درج ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ باڑہ پریس کلب کے ایک سابق صدر حسین آفریدی کا کہنا ہے کہ 2013 میں پشاور کے علاقے گلبہار کے اس واقعہ کے وقت خادم آفریدی پشاور یونیورسٹی کے طالب علم تھے ۔
حسین آفریدی کا کہنا ہے کہ خادم آفریدی پچھلے کئی مہینوں سے باڑہ میں فیکٹریوں اور پولیس اہل کاروں کی مبینہ کاروائیوں کے خلاف رپورٹنگ کر رہے تھے ۔ یہ فیکٹریاں حسین آفریدی کے بقول بعض بااثر شخصیات کی ہیں اور انہوں نے ہی خادم آفریدی کو پہلے سے درج مقدمے میں پھنسا دیا ہے۔
متعدد بار رابطے کی کوششوں کے باوجود پشاور کے انسداد دہشتگردی اور خیبر کی ضلعی پولیس کا موقف نہیں مل سکا ۔
باڑہ پریس کلب کے با ہر پیر کو ہونے والے مظاہرے سے پہلے اتوار کو پشاور ۔کابل شاہراہ کے تاریخی باب خیبر پر صحافیوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے مظاہرہ کیا تھا جب کہ لنڈی کوتل میں گزشتہ منگل کو صحافی خادم آفریدی کی رہائی کے لیے مظاہرہ ہوا۔
ضلع خیبر کے علاوہ قبائلی ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے جمعرات کو ضلعی مرکز غلنئی میں بھی پیر کو احتجاج کیا ہے۔
سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ
ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے صحافی پچھلے جمعے سے ضلع میں ہر قسم کی سرکاری تقریبات اور منتخب نمائندگان کا بائیکاٹ کیے ہوئے ہیں۔
صحافیوں کے مشترکہ اجلاس میں ضلع خیبر کےقصبے لنڈی کوتل، جمرود اور باڑہ کے پریس کلبوں سے منسلک صحافیوں نے اتوار کو حکومت اور تمام اداروں سےصحافی خادم خان آفریدی کی فوری رہائی اور اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔
ضلع خیبر کے تینوں پریس کلبوں کے صحافیوں نےاپنے مشترکہ فیصلے میں کہا ہے کہ تمام سرکاری اور منتخب نمائندگان کی تقریبات کا بائیکاٹ خادم خان آفریدی کی رہائی تک جاری رہے گا۔ اور بصورت دیگر نیشنل پریس کلب اسلام آباد، وزیر اعلی ہاؤس، آئی جی پی خیبرپختونخوا کے دفتر اور دیگر اعلی شخصیات کے دفتروں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ۔
سرکاری موقف
ابھی تک خادم آفریدی کی گرفتاری کے بارے میں خیبر پختونخوا حکومت کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا مگر باڑہ تحصیل سے ممبر صوبائی اسمبلی شفیق آفریدی نے اتوار کو وزیر اعلیٰ محمود خان کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعہ کو وزیر اعلی کے نوٹس میں لایا گیاہے ۔ ان کے بقول بہت جلد خادم آفریدی کی رہائی عمل میں آ جائے گی۔ ضلع خیبر سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے بھی ایک بیان میں صحافیوں کو خادم آفریدی کی جلد رہائی کا یقین دلایا ہے۔