رسائی کے لنکس

رفح میں بمباری سے بے گھر فلسطینیوں کی ہلاکتیں، اسرائیلی فوج کا تحقیقات کا اعلان


اتوار کو اسرائیل کے حملے کے بعد بے گھر افراد کے خیموں میں آگ لگ گئی تھی۔
اتوار کو اسرائیل کے حملے کے بعد بے گھر افراد کے خیموں میں آگ لگ گئی تھی۔

  • آئی ڈی ایف کی پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوج رفح حملے میں تحقیقات کو مکمل کرے گی۔
  • اسرائیلی فوج نے رفح میں فضائی حملے میں حماس کے ایک رہنما کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
  • رفح کے جس علاقے میں بمباری کی گئی وہاں جنگ کے سبب بے گھر ہونے والے فلسطینی پناہ گزین آباد ہیں۔
  • سعودی عرب، قطر اور مصر نے رفح حملے کی مذمت کی ہے۔
  • یورپی یونین نے اسرائیل پر بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے جنگ بندی کے فیصلے پر عمل درآمد پر زور دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی اعلیٰ ترین پراسیکیوٹر نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں فضائی حملے کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی کارروائی کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

پراسیکیوٹر میجر جنرل یفات توم یروشلمی کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اتوار کی شب رفح کے علاقے تل السلطان میں اسرائیل کی فضائی کارروائی کے بعد غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق بے گھر افراد کے خیموں میں آتش زدگی سے ہلاکتوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔

اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو رفح میں حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر حملے میں حماس کے مغربی کنارے کے چیف آف اسٹاف کو ہلاک کیا گیا ہے۔

بعد ازاں اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ فضائی کارروائی کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

پیر کو اسرائیل بار ایسوسی ایشن کی میزبانی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ رفح میں ہونے والے واقعے کی تفصیلات پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ان کے بقول یہ تحقیقات مکمل کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج لڑائی کے دوران کسی بھی جنگ نہ لڑنے والے کو ہونے والے نقصان پر اظہارِ افسوس کرتی ہیں۔

حماس کے زیرِ انتظام غزہ میں وزارتِ صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کا کہنا تھا کہ فضائی کارروائی میں 45 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

غزہ کے حکام نے ان ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

اسرائیل کی کارروائی مغربی رفح میں تل السلطان کے علاقے میں ہوئی ہے جہاں جنگ کے سبب بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد پناہ گزین تھے۔

یہ افراد دو ہفتے قبل رفح میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے باعث بے گھر ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بڑی تعداد میں زخمیوں کو لایا جا رہا ہے اور دیگر اسپتالوں میں بھی بڑی تعداد میں مریض آ رہے ہیں۔

قبل ازیں اسرائیل فوج کا کہنا تھا کہ اتوار کو اسرائیل پر رفح سے آٹھ راکٹ داغے گئے تھے جنہیں فضا ہی میں تباہ کردیا گیا تھا۔ ان راکٹوں سے اسرائیل میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہوئی تھی جو کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری ہے۔

عالمی عدالتِ انصاف نے جمعے کو اسرائیل کو فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل نے جنوبی غزہ میں اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

اتوار کو وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے رفح میں فوی کارروائی جاری رکھنے سے متعلق اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت کے حکم کے باوجود اس علاقے میں کارروائی کرنے کی گنجائش ہے۔

رفح حملے پر ردِ عمل

سعودی عرب، قطر اور مصر نے رفح میں اسرئیل کے حملے کی مذمت کی ہے۔

پیر کو سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ رفح میں اقوامِ متحدہ کے گوداموں کے قریب بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیل کا حملہ قابلِ مذمت ہے۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ رفح میں تازہ ترین حملہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی بازیابی کے معاہدے میں رکاٹ کا باعث بن سکتا ہے۔

امریکہ، قطر اور مصر کے ساتھ مل کر گزشتہ کئی ماہ سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے ایک معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔

قطر کا کہنا ہے کہ بمباری سے ثالثی کی وہ کوششیں مزید مشکل ہو جائیں گی جو غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے جاری ہیں۔

مصر کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر رفح میں اپنی کارروائیاں روک دے۔

پیر کو ایک بیان میں یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بورل نے بھی اسرائیل پر آئی سی جے کے احکامات پر عمل در آمد کے لیے زور دیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے رفح میں پناہ گزین فلسطینیوں پر حملے کی اطلاعات کو ہولناک قرار دیا ہے۔

اس رپورٹ کی تفصیلات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG