رسائی کے لنکس

سعودی عرب کے ایران اور اس کے اتحادیوں سے بڑھتے تعلقات؛ 12 برس بعد شام میں سفیر تعینات


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • سعودی عرب نے 2012 کے بعد دمشق میں پہلی بار اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔
  • گزشتہ برس عرب لیگ کے اجلاس میں شام کی شرکت کے بعد عرب ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات بحال ہونا شروع ہوئے تھے۔
  • سعودی عرب شام سے قبل ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرکے سفیر کا تقرر کر چکا ہے۔

سعودی عرب نے شام سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے 12 برس بعد دمشق میں اپنا سفیر مقرر کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ریاض نے اتوار کو شام کے لیے اپنے سفیر کے تقرر کا اعلان کیا ہے۔

شام نے گزشتہ برس مئی میں سعودی عرب میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں ریاض کی دعوت پر شرکت کی تھی۔ یہ شام کی 11 برس بعد عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت تھی۔

خلیج کے 22 ممالک کی تنظیم عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے ایک برس بعد ریاض نے اپنے سفیر کا تقرر کیا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق حکومت نے فیصل المجفل کو دمشق میں سفیر مقرر کیا ہے جو کہ 2012 کے بعد پہلی بار شام میں کسی سعودی سفیر کی تعیناتی ہے۔

ریاض نے 2012 میں بشار الاسد کی حکومت سے تعلقات منقطع کر لیے تھے اور طویل عرصے سے شامی رہنما کی معزولی کی کھل کر حمایت کر رہا تھا۔ تاہم اس نے گزشتہ برس تصدیق کی تھی کہ دونوں ممالک متعلقہ سفارتی مشنز پر دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔

جنگ زدہ ملک شام کی عرب لیگ میں واپسی سے پہلے مارچ 2023 میں سعودی عرب نے ایران سے تعلقات بحال کیے تھے جس کے لیے چین نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔

شام کی عرب لیگ کی رکنیت 2011 میں اس وقت منسوخ کی گئی تھی جب بشار الاسد کی حکومت نے ملک میں جاری احتجاج کو دبانے کے لیے شدید کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

شام میں گزشتہ ایک دہائی سے جاری خانہ جنگی کے دوران سعودی عرب اور قطر سمیت کئی خلیجی ممالک بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

دوسری جانب شام کی حکومت کی فورسز نے ایران اور روس کی معاونت سے بغاوت کو کچلنے میں کامیابیاں حاصل کیں اور ملک کے بڑے حصے کا کنٹرول واپس حاصل کر لیا۔

بشار الاسد کے ساتھ خلیجی ممالک کے تعلقات میں گزشتہ برس شام میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے کے بعد تیزی سے بہتری کا آغاز ہوا تھا۔

فروری 2023 میں ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے سے شامل کے شمالی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان نے اپریل 2023 میں دمشق کا دورہ بھی کیا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے شام میں سعودی سفارت خانہ بھی دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مشرقِ وسطیٰ میں گزشتہ برس اس وقت تیزی سے تبدیلیاں آنا شروع ہوئیں جب چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب نے کئی سال سے منقطع سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سعودی عرب نے 2016 میں ایران میں اپنے سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے بعد تہران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب ایران نے سعودی حکومت کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی تھی۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سات برس تک کشیدگی جاری رہی تھی۔

سعودی عرب اور ایران میں تعلقات بحال ہونے کے بعد جہاں شام کی عرب لیگ میں واپسی ہوئی ہے وہیں یمن میں بھی قیامِ امن کی امید کی جا رہی ہے جہاں 2015 سے جنگ جاری ہے اور ملک کے ایک بڑے حصے پرحوثی باغی قابض ہیں جنہیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔

واضح رہے کہ ایران شام کے صدر بشار الاسد کا حامی ہے اور تہران پر شام کے ساتھ ساتھ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کی مدد کا الزام بھی ہے۔

گزشتہ ہفتے ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی قائم مقام صدر محمد مخبر سے ٹیلی فون پر تعزیت کی تھی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق صدر محمد مخبر نے محمد بن سلمان کو ایران کا دورہ کرنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی ہے۔

سعودی سرکاری نیوز ایجنسی ’ایس پی اے‘ نے ٹیلی فون کال کی تو تصدیق کی ہے البتہ اس کے جاری کردہ بیان میں سعودی ولی عہد کے دورہ ایران کی دعوت قبول کرنے کا ذکر نہیں ہے۔

محمد بن سلمان اگر ایران کا دورہ کرتے ہیں تو دو دہائیوں میں سعودی شاہی خاندان میں پہلی بار کسی اعلیٰ شخصیت کا یہ دورہ ہوگا۔

مشرقِ وسطیٰ میں یہ پیش رفت ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب غزہ میں اسرائیل کی جنگ جاری ہے۔

مشرقِ وسطیٰ میں یہ پیش رفت ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب غزہ میں آٹھ ماہ سے اسرائیل کی جنگ جاری ہے اور بین الاقوامی طور پر اس جنگ کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جیک سیلوان نے گزشتہ ہفتے محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی جس میں امریکہ اور سعودی عرب میں ایک وسیع دفاع معاہدے، اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کے خاتمے اور فلسطینی عوام کی خواہشات کے مطابق دو ریاستی حل کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔

اس خبر میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG