رسائی کے لنکس

غزہ سے آنے والی چار میں سے ایک لاش یرغمال کی نہیں: اسرائیلی فوج کا دعویٰ


  • غزہ سے آنے والی لاشوں میں دو بچوں، ایک بزرگ یرغمال کی ہے لیکن خاتون کی لاش تبدیل ہے: اسرائیلی فوج
  • دہشت گرد تنظیم حماس کی جانب سے خاتون یرغمال کی لاش حوالے نہ کرنا سنگین خلاف ورزی ہے: اسرائیلی فوج
  • حماس شیری بباس سمیت تمام یرغمالوں کو واپس اسرائیل بھیجے: اسرائیلی فوج
  • شیری بباس کے شوہر یاردن بباس سمیت دیگر اہلِ خانہ کو لاش سے متعلق آگاہ کر دیا ہے: اسرائیلی فوج
  • اسرائیلی فوج کے دعوے پر حماس نے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

ویب ڈیسک _ اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے جمعرات کو جن چار یرغمالوں کی لاشیں حوالے کی تھیں ان میں سے ایک لاش کسی اور کی ہے۔

فوج نے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم حماس کی جانب سے خاتون یرغمال کی لاش حوالے نہ کرنا سنگین خلاف ورزی ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالوں اور قیدیوں کا تبادلہ جاری ہے۔ معاہدے کے تحت جمعرات کو حماس نے پہلی مرتبہ چار یرغمالوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کی تھیں۔

حماس نے کہا تھا کہ یرغمالوں کی لاشوں میں خاتون شیری بباس اور ان کے دو بیٹوں ایریل اور کفر کی لاشیں ہیں جب کہ چوتھی لاش اوڈیڈ لیف شیٹس کی ہے۔

چاروں لاشیں اسرائیل پہنچنے پر اسرائیلی حکام نے فوری طور پر 83 سالہ لیف شیٹس کی لاش کی شناخت کر دی تھی۔ تاہم جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارنسک میڈیسن نے دو بچوں کی لاشوں کی شناخت کر لی ہے لیکن بچوں کی والدہ کی لاش تبدیل ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق خاتون کی لاش نامعلوم ہے جس کی شناخت نہیں ہوئی۔

دوسری جانب حماس نے فوری طور پر اسرائیل کے اس دعوے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شیری بباس سمیت تمام یرغمالوں کو واپس اسرائیل بھیجے۔

اسرائیلی فوج نے مزید کہا ہے کہ شیری بباس کے شوہر یاردن بباس سمیت دیگر اہلِ خانہ کو لاش سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ یاردن بباس بھی حماس کے قبضے میں تھے جنہیں رواں ماہ کے آغاز میں ہی قیدیوں کے تبادلے کے دوران آزاد کیا گیا تھا۔

جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والی لاشوں سے متعلق حماس نے نومبر 2023 میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ لاشوں کے ٹیسٹ سے پتا چلا ہے کہ دونوں بچے اور 83 سالہ لیف شیٹس کو اغوا کاروں نے قتل کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل کی جانب سے لاش کی تبدیلی کے دعوے کے بعد فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ یرغمالوں اور قیدیوں کا ہفتے کو ہونے والا تبادلہ ہو گا یا نہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت 19 جنوری کو یرغمالوں اور قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوا تھا۔ اب تک چھ تبادلوں کے دوران 24 یرغمال اور ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدی آزاد ہو چکے ہیں۔

ساتویں تبادلے کے طور پر حماس نے جمعرات کو پہلی مرتبہ چار لاشیں حوالے کی تھیں۔

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس نے 15 ماہ کی لڑائی کے بعد جنوری کے وسط میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ جنگ بندی کے تحت یرغمالوں اور قیدیوں کا پہلا تبادلہ 19 جنوری کو ہوا تھا۔

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی شروع کی گئی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 48 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG