|
ویب ڈیسک —ایران کی پارلیمنٹ نے ملک کے وزیرِ خزانہ کو مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر عہدے سے بر طرف کر دیا ہے۔
اتوار کو ایران کی پارلیمنٹ میں اقتصادی امور اور خزانہ کے وزیر عبد الناصر ہمتی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی جس میں واضح اکثریت نے انہیں برطرف کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے آٹھ ماہ قبل تشکیل پانے والی اپنی کابینہ میں ہمتی کو وزیر مقرر کیا تھا۔
غیر سرکاری ذرائع اور ویب سائٹس سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں ایران کی کرنسی کی قیمت آدھی سے بھی کم ہوگئی ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس اگست میں ایک ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر پانچ لاکھ 95 ہزار سے زائد تھی اور اب ایک ڈالر نو لاکھ 27 ہزار سے زائد ایرانی ریال میں خریدا جا رہا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے جن ارکان نے عبد الناصر ہمتی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ان کاکہنا تھا کہ وہ مہنگائی اور خاص طور پر دواؤں، خوراک اور گھروں کی بڑھتی ہوئی قیمیتں روکنے میں ناکام رہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق زرِ مبادلہ کی مارکیٹ میں کرنسی کی قدر میں کمی پر ہمتی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
عبدالناصر ہمتی نے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ سے نکالنے کے لیے اقدامات کو ترجیح دی۔
تاہم انہیں پارلیمنٹ کے ایسے ارکان کی مخالفت کا سامنا رہا جو اس خیال کے حامی ہیں کہ تہران کو یہ پابندیاں ’بے اثر‘ بنانی چاہییں۔
ہمتی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وزیرِ معیشت کو ایسے موقعے پر برطرف یا تبدیل کرنا جب ایران پر تاحال امریکی پابندیاں عائد ہیں مزید عدم استحکام کا باعث بنے گا۔
ایران میں قائم مذہبی حکومت کے لیے معیشت سب سے بڑا چیلنج ہے کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ کم آمدن اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد میں معاشی بدحالی سے بڑھتا ہوا غصہ کہیں 2017 کی طرح ایک بار پھر پھٹ نہ پڑے۔
پارلیمنٹ کے 182 ارکان نے ہمتی کے خلاف پیش ہونے والی عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کی جب کہ 89 ارکان نے وزیرِ کی برطرفی کے خلاف ووٹ دیا۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سےلی گئی ہیں۔