جنوبی بھارت کی ایک عدالت نے سابق وزیرِ اعظم راجیو گاندھی کے 1991ء میں کیے گئے قتل کے جرم میں سزا پانے والے تین افراد کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز پر بھارت کی صدر پرتھیبا پاٹیل نے ملزمان کی جانب سے دائر کردہ رحم کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں جس کے بعد انھیں 9 ستمبر کو پھانسی دی جانی تھی۔
تاہم منگل کو چنائے ہائی کورٹ نے ملزمان کی جانب سے دائر کردہ نئی اپیلوں کے بعد سزا پر عمل درآمد دو ماہ تک روکنے کا حکم صادر کیا۔ کئی وکلاء اور سیاست دانوں کا موقف ہے کہ ملزمان کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد غیرقانونی ہوگا کیونکہ ان کی رحم کی اپیلوں پر صدر کو فیصلہ کرنے میں 11 برس سے زائد کا عرصہ لگا۔
ملزمان کو 1999ء میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی تاہم انھوں نے کچھ عرصہ بعد ہی صدر کے پاس رحم کی اپیلیں دائر کر دی تھیں۔
سابق وزیرِاعظم کے قتل کے الزام میں کل 26 افراد پر مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں تمام کے تمام ملزمان کو جرم ثابت ہو جانے پر پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے بعد ازاں بیشتر ملزمان کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید سے بدل دیا تھا۔
راجیو گاندھی کو 1991ء میں اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ جنوبی ہندوستان میں انتخابی مہم کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ ایک خود کش حملہ آور خاتون نے مسٹر گاندھی کے پیر چھونے کا بہانہ کرکے اپنی کمر سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا تھا جس سے سابق وزیرِاعظم کی موت واقع ہو گئی تھی۔
راجیو گاندھی کے قتل کے فوری بعد تامل ٹائیگرز نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے یہ کارروائی بھارت کی جانب سے سری لنکا کی داخلی خانہ جنگی میں مداخلت کے خلاف بطورِ احتجاج انجام دی ہے۔