بھارتی حکام نے کہا ہے کہ سابق وزیرِاعظم راجیو گاندھی کے 20 برس قبل کیے گئے قتل میں ملوث تین ملزمان کو سنائی گئی پھانسی کی سزا پر 9 ستمبر کو عمل درآمد کیا جائے گا۔
بھارتی صدر پرتیبھا پاٹیل نے تینوں ملزمان کی جانب سے دائر کردہ رحم کی اپیلیں راوں ماہ مسترد کردی تھیں۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمان کو پھانسی دیے جانے کی تاریخ سے مطلع کردیا گیا ہے۔ ملزمان کے ایک وکیل نے ایک بھارتی اخبار کو بتایا ہے کہ وہ سزاپر عمل درآمد کے خلاف حکمِ امتناعی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
تینوں ملزمان کو ایک بھارتی عدالت نے سابق وزیرِاعظم کے قتل کے جرم میں شرکت کا الزام ثابت ہونے پر 1999ء میں موت کی سزا سنائی تھی تاہم انہوں نے صدر سے رحم کی اپیل کردی تھی۔
سابق وزیرِاعظم کے قتل کے الزام میں کل 26 افراد پر مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں تمام کے تمام ملزمان کو جرم ثابت ہوجانے پر پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے بعد ازاں بیشتر ملزمان کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید سے بدل دیا تھا۔
راجیو گاندھی کو 1991ء میں اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ جنوبی ہندوستان میں انتخابی مہم کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ ایک خود کش حملہ آور خاتون نے مسٹر گاندھی کے پیر چھونے کا بہانہ کرکے خود کو اپنی کمر سے بندھے بارودی مواد سے اڑالیا تھا جس کے نتیجے سابق وزیرِاعظم کی موت واقع ہوگئی تھی۔
راجیو گاندھی کے قتل کے فوری بعد تامل ٹائیگرز نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ کارروائی بھارت کی جانب سے سری لنکا کی داخلی خانہ جنگی میں مداخلت کے خلاف بطورِ احتجاج انجام دی ہے۔