رسائی کے لنکس

یورپی ملکوں کا اقوام متحدہ کے جوہری ادارے سے عدم تعاون پر ایران کی سرزنش کا عندیہ


ایران کے جوہری توانائی کے شعبے کے سربراہ محمد اسلمی 7 مئی کو ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں بین الاقوامی جوہری توانائی کی تنظیم، IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس کے اختتام پر۔ فوٹو اے پی
ایران کے جوہری توانائی کے شعبے کے سربراہ محمد اسلمی 7 مئی کو ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں بین الاقوامی جوہری توانائی کی تنظیم، IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس کے اختتام پر۔ فوٹو اے پی

  • برطانیہ ، فرانس اور جرمنی ، اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے بورڈ کی میٹنگ میں ادارے سے تعاون نہ کرنے پر ایران کو سرزنش کریں گے۔
  • امریکہ اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ ایران کو جوابدہ ٹھہرانے کی یوروپی کوششوں میں کوئی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
  • علی خامنہ ای کے سیاسی مشیر علی شمخانی نے ہفتے کے روز سوشل ویب سائٹ ایکس پر ایران مخالف موقف اختیار کرنے کے خلاف خبردار کیاہے۔
  • مغربی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ایران اس دعوے کی ہمیشہ سے تردید کرتا آرہا ہے۔

سفارتکاروں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ برطانیہ ، فرانس اور جرمنی ، امریکہ کی مخالفت کے باوجود پیر سے شروع ہونے والے، اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے بورڈ کی میٹنگ میں ادارے سے تعاون نہ کرنے پر ایران کو سرزنش کریں گے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے ملکوں میں ایران وہ واحد ملک ہے جو ساٹھ فیصد کی بلند سطح تک یورینیم کی افزودگی کرتا ہے۔ اور یورینیم کے بڑے ذخائر بھی جمع کر رہا ہے۔

ساٹھ فیصد تک افزودہ یورینیم جوہری ہتھیاروں کے لئے درکار نوے فیصد سطح کے قریب ہے۔ اور جوہری بجلی گھروں کے لئے استعمال ہونے والی تین اعشاریہ سڑسٹھ فیصد کی سطح سے بہت بلند ہے۔

پیر کے روز اجلاس کے آغاز پر جوہری ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے اپنے خدشات کا کا اعادہ کیا اور کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں گفتگو بھی ناقابل قبول ہے جیسی کہ کچھ لوگ ایران میں کرتے ہیں۔

تہران کے جوہری پروگرام پر اپنے ادارے کی محدود نگرانی کی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے گروسی نے خبردار کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں معلومات کے حصول میں جو خلاء پیدا ہو گیا ہے وہ سفارتکاری کی جانب واپسی کو بہت مشکل بنا رہا ہے۔

سرزنش کی قرارداد ایران پر سفارتی دباؤ بڑھانے کے لئے ایک علامتی قدم ہے۔

مارچ میں بورڈ کے آخری اجلاس میں یوروپی طاقتوں نے واشنگٹن کی جانب سے حمایت میں کمی کے سبب، ایران کی سرزنش کے منصوبے ملتوی کر دئیے تھے۔

امریکہ اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ ایران کو جوابدہ ٹھہرانے کی یوروپی کوششوں میں کوئی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ اور سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ خدشہ یہ ہے کہ ایران کو کی جانے والی سرزنش کے سبب، نومبر میں امریکہ کے صدارتی انتخاب سے قبل، مشرق وسطیٰ کی کشیدگیوں میں شدت آسکتی ہے۔

ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے درمیان حالیہ برسوں میں تعاون میں بہت کمی آئی ہے۔

دریں اثناء گزشتہ ماہ ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کے بعد، مذاکرات رک گئے ہیں اور سفارت کاروں کا کہنا کہ تہران اس حادثے کو مذاکرات معطل کرنے کےُلئے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

تاہم پیر کے روز گروسی نے اس نکتہ چینی کو یہ کہتے ہوئیے مسترد کردیا کہ یہ وقفہ ایران کی جانب سے کسی تاخیری حربے کا حصہ نہ تھا۔

قراداد کا جو مسودہ اے ایف پی نے حاصل کیا ہے۔ اس میں تشویش کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

ایران ، عالمی طاقتوں کے ساتھ دو ہزار پندرہ کے معاہدے میں کئے گئے وعدوں سے بتدریج منحرف ہوتا گیا

اور اس معاہدے کی تجدید کی کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

ادھر ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے سیاسی مشیر علی شمخانی نے ہفتے کے روز روز سوشل ویب سائٹ ایکس پر خبردار کیا کہ اگر کچھ گمراہ یورپی ملکوں نے بورڈ کی میٹنگ میں ایران کے خلاف معاندانہ موقف اختیار کیا تو انہیں ایران کی جانب سے شدید اور موثر رد عمل کا سامنا کرنا ہو گا۔

اور ویانا میں اس بین الاقوامی تنظیم میں روسی سفیر میخائل یولینوو نے اتوار کے روز ایکس پر لکھا کہ بورڈ میں ایران کے خلاف کوئی قرارداد پیش کرنے سے صورت حال کے مزید بگڑنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اس رپورٹ کے لئے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG