|
جب امریکی ڈیلٹا ایئر لائنز کا جہاز ٹورانٹو ایئر پورٹ کے برف سے ڈھکے رن وے پر اس ہفتے الٹ گیا تو اس میں سوار تمام 76 مسافروں کے ما سوائے چند ایک کو ہلکے زخم آنے کے صحیح سلامت باہر نکلنے نے جہاں لوگوں کو حیران کر دیا وہیں جہازوں کے بنانے میں بہتر ٹیکنالوجی کے استعمال اور سیٹ بیلٹ باندھنے کی بنیادی حفاظتی تدبیر کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
فلوریڈا کے ڈیٹونا بیچ میں واقع "ایمبری رڈل ایروناٹیکل یونیورسٹی" میں ایئر ٹریفک مینجمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور پروگرام کوآرڈینیٹر مائیکل میک کورمک نے کہا،'جب میں نے پہلی بار ہوائی اڈے پر اس طیارے کی فوٹیج دیکھی، تو میں نے سوچا: 'یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اور کوئی اس سے کیسے بچ سکتا ہے؟'
"لوگوں کو حقیقت میں باہر نکلتے ہوئے دیکھنا قطعأ حیرت انگیز تھا۔"
فضائی سفر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام مسافروں کے با حفاظت باہر آنے کا سہرا طیارے کے ڈیزائن کے ساتھ ساتھ عملے کو بھی جاتا ہے جس نے مسافروں کے انخلا کے منصوبے کو کسی غلطی کے بغیر انجام دیا۔
مسافر جہاز کا ڈیزائن ایک اہم عنصر تھا
میک کارمک اور دیگر ماہرین نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مسافروں کو صرف معمولی چوٹیں تھیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسافر جیٹ کے ڈیزائن اور انجینئرنگ میں وقت کے ساتھ بہت بہتری آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جدید جہازوں میں ایندھن کے ٹینک اس کے پروں میں محفوظ کیے جاتے ہیں، جنہیں کسی حادثے کی صورت میں الگ ہو جانے کے مقصد کو سامنے رکھ کے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ شدید دھماکہ ہونے کےخطرے کو ختم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ استحکام دینے والی طیارے کی کھڑی دُم نما پنکھ نازک ہوتی ہے ۔ یا آسانی سے ٹوٹ جاتی ہے تاکہ اگر طیارہ پلٹ جائے تو وہ زمین سے چمٹا رہے اور مسافر اور عملہ وہاں سے نکلنے کے قابل ہوں۔
میک کارمک نے نوٹ کیا کہ ایوی ایشن نقل و حمل کی سب سے محفوظ شکل ہے. انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی کہ ٹورنٹو کے حادثے س میں عملے سمیت 80 افراد طیارے سے نکل کر باہر آگئے۔
"اس کی وجہ یہ ہے کہ ہوا بازی کی تحفظ میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔"
ایک اور ماہر جیف گوزیٹی، جو کہ "ایئر لائن سیفٹی کنسلٹنٹ" اور "فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ" کے سابق تفتیش کار ہیں، کہتے ہیں کہ سیٹوں اور سیٹ بیلٹوں نے بھی اموات کو روکنے میں مدد کی۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ مسافر طیاروں میں سیٹیں کشش ثقل کی قوت سے 16 گنا تک کے اثرات کو برداشت کرنے کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ سیٹ بیلٹوں نے طیارے میں الٹے لٹک جانے والے مسافروں کو اس وقت گرنے سے بچائے رکھا جب جہاز ٹورنٹو پیئرسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے پر مکمل طور پر الٹا ہوگیا۔
گوزیٹی نے کہا کسی کار حادثے کے مقابلے میں کمرشل ایئر لائن کے حادثے میں زخمی ہونے یا ہلاک ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
جہاز کے عملے نے انخلاء کے منصوبے پر مہارت سے عمل کیا
ٹورنٹو ایئر پورٹ پر مسافروں کے محفوظ انخلا کرنے پر ماہرین نے جہاز کے عملے کی کارکردگی کو بھی سراہا ہے جس نے ہنگامی عملے کے جائے وقوعہ پر پہنچنے سے پہلے ہی بہت سے مسافروں کو ہوائی جہاز سے آرام سے اور جلدی سے اتار دیا۔
" گریٹر ٹورنٹو ایئرپورٹ اتھارٹی" کی سی ای او ڈیبورا فلنٹ نے فلائٹ کے عملے کو "ہیرو" کہا جب کہ عملے کے باس، ڈیلٹا کے سی ای او ایڈ باسٹین نے ان کے ردعمل کو "سسٹم میں بسے ہوئے تحفظ کا ثبوت" قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی۔
نشریاتی ادارے سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے باسٹین نے کہا،"یہ خوفناک ہے۔ جب آپ ویڈیو کو دیکھتے ہیں تو آپ تصور کر سکتے ہیں کہ مجھے اس (واقعہ) کے ہونے کے چند منٹ بعدجب ٹیکسٹ موصول ہوا کہ ایک فعال رن وے پر ایک جیٹ الٹ گیا جس پر 80 افراد سوار تھے، تومجھے کیسا محسوس ہواہوگا۔"
"لیکن حقیقت یہ ہے کہ حفاظت ہمارے نظام میں شامل ہے،" انہوں نے کہا۔
"انہوں نے نوٹ کیا کہ امریکہ میں ہوائی سفر نقل و حمل کی محفوظ ترین شکل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس طرح کے واقعات کے لیے تربیت کرتے ہیں
کیبن کے اندر کیا محسوس ہو رہا تھا؟
امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منیی آپلس سے ٹورنٹو جانے والی فلائٹ 4819 کو، جو ڈیلٹا کی ذیلی کمپنی اینڈیور ایئر کے ذریعے چلائی جاتی ہے، دوپہر 2:30 بجے کے قریب لینڈنگ کرنے پر حادثہ پیش آیا۔ ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ طیارہ رن وے سے زور سے ٹکرا رہا تھا، شعلوں میں لپٹ رہا تھا اور پھر ٹارمک کے ساتھ پھسلتا ہوا الٹ گیا۔
جہاز میں سوار ایک کانفرنس کے لیے ٹورنٹو جانے والے پیرا میڈک پیٹر کارلسن نے بعد ازاں خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ "یہ بہت ہی تکلیف دہ تھا، ایک بہت ہی ہولناک ، تکلیف دہ تجربہ - زمین پر ٹکرانے پر بہت زور کا اثر ، ادھر ادھر حرکت اور پھر اچانک الٹ جانا۔"
"صرف ایک ہی مشن تھا باہر نکلنا ۔"
کارلسن کو پیرامیڈکس کانفرنس میں دوسرے مسافروں کی مدد کرنے کی بنا پر ان کے "جرات مندانہ اور قابل عمل اقدامات" کے لیے انعام سے نوازا گیا۔ ان کو دیے گئے سرٹیفکیٹ میں کہا گیا ہے کہ کارلسن نے "زندگی کو محفوظ کیا، چوٹوں سے بچایا اور ھمت بندھائی۔"
کارلسن نے بتایا کہ رگرنے سےانہیں چوٹ لگی ہے، ٹانگو ں اور پسلیوں پر کچھ خراشیں ہیں، لیکن وہ زندہ ہیں۔
"سب زندہ ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے معجزاتی ہونے کا حْق ہے یا نہیں لیکن یہ بہت بڑی بات ہے۔"
دیگر ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مسافر الٹے کیبن سے کوشش کر کے باہر نکل رہے تھے جبکہ کارکن ان کی برفیلے ٹارمک پر الٹے جہاز سے باہر آنے میں ان کی مدد کر رہے تھے اور ہنگامی عملہ آگ بجھانے کے لیے ہوائی جہاز پر پانی برسا رہا تھا۔
حادثے کے بعد مسافروں کی قانونی چارہ جوئی
کمپنی کے ایوی ایشن لٹیگیشن گروپ کے سربراہ ونسنٹ جینوا کے مطابق بعض مسافرں نے "جنہیں حادثے کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے" قانونی فرم روکون جینوا کی خدمات حاصل کی ہیں۔
کمپنی نے کہا، "ہمارے کلائنٹس کو بہت سے دوسرے مسافروں کی طرح، سنگین نوعیت کے ذاتی زخموں کا سامنا کرنا پڑا جس کے لیے انہیں ہسپتال جانا پڑا ۔" ایک بیان میں کمپنی نے کہا کہ وہ اپنے کلائنٹس اور اس تک پہنچنے والے دیگر لوگوں کے لیے "بروقت اور منصفانہ حل" حاصل کرنے کی توقع رکھتی ہے۔
ڈیلٹا کے ترجمان نے تصدیق کی کہ کمپنی نے ہر مسافر کو 30 ہزار ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ کمپنی نے مسافروں کو بتایا ہے کہ اس رقم کے دینے سے ان کے چارہ جوئی کے کوئی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
ادھر کینیڈا کے ایک تفتیش کار نے حادثے کے بارے میں ابتدائی نظریات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم ہوا بازی کے ماہرین نے اے پی کو بتایا کہ ممکنہ طور پر موسمی حالات کے ساتھ ساتھ انسانی غلطی یا ہوائی جہاز کی خرابی کے امکانات پر بھی غور کیا جائے گا۔
کینیڈا کے "ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ " کے ایک سینئر تفتیش کار کین ویبسٹر نے منگل کو ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اس وقت، یہ کہنا بہت قبل از وقت ہوگا کہ اس حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔" انہوں نے بتایا کہ تفتیش کار ملبے اور رن وے کا جائزہ لیں گے اور یہ کہ کاک پٹ وائس اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرز کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
بورڈ نے بدھ کو اعلان کیا کہ ایئر پورٹ کا عملہ جہاز کے تباہ شدہ حصوں کو رن وے سے پارک کرنے والے مقام یعنی ہینگرز میں پہنچا رہا ہے جہاں ان کا مزید معائنہ کیا جائے گا۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)
فورم