رسائی کے لنکس

ایران کے افزودہ یورینیم کےذخائر 30 گنا بڑھ گئے ہیں: جوہری نگران ادارہ


جوہری توانائی کے بین الاقوامی نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی ایران کے دورے کے بعد جنیوا میں صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔فوٹو اے ایف پی ، 7 مئی 2024
جوہری توانائی کے بین الاقوامی نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی ایران کے دورے کے بعد جنیوا میں صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔فوٹو اے ایف پی ، 7 مئی 2024
  • جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ ایران کے پاس کئی جوہری بم بنانے کے لیے کافی افزودہ یورینیم موجود ہے۔
  • ایران کے پاس افزودہ یورینیم 6200 کلوگرام سے زیادہ ہے جو 2015 کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ مقدار ہے۔
  • ایران نےگزشتہ سال ستمبر سے جوہری نگرانی کے تجربہ کار انسپکٹروں کو اپنی ایٹمی تنصیبات کے معائنے سے روک رکھا ہے۔
  • اگرچہ ایران یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے لیکن اس کے عہدے دار جوہری ہتھیار بنانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے نے پیر کو اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم کا ایک بڑا ذخیرہ اکھٹا کر لیا ہے، جس سے وہ جوہری ہتھیار بنانے کے قریب چلا گیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ یریس کا کہنا ہے کہ اس نے جوہری توانائی کے نگران ادارے کی اس خفیہ رپورٹ کو دیکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیم کے ذخائر 20215 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے معاہدے کی طے شدہ مقدار سے 30 گنا تک بڑھ گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں افزودہ یوینیم کا ذخیرہ 6201 کلوگرام سے زیادہ ہے، جو فروری میں بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی کی تیارہ کردہ آخری رپورٹ سے 675 کلوگرام سے زیادہ ہے۔

جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر اور جوہری ہتھیاروں کی نگرانی سے متعلق اقوام متحدہ کے نگران اعلیٰ رافیل گروسی نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیار بنانے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے پاس کئی ایٹمی بم بنانے کے لیے افزودہ یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے۔

گروسی نے اپریل میں اسکائی نیوز کو بتایا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے معائنے کی سطح وہ نہیں ہے جو ہمارے پاس ہونی چاہیے۔

ایرانی عہدے دار یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنا سکتے ہیں۔ جب کہ ایران کا موقف یہ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

اقوام متحدہ اور ایران جوہری پروگرام کے معائنے بڑھانے سے متعلق 2023 کے معاہدے پر ابھی تک کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تہران نے آئی اے ای اے کے سب سے تجربہ کار جوہری معائنہ کاروں کو اپنی تنصیبات کی نگرانی سے روکنے کے ستمبر کے فیصلے پر ابھی تک نظرثانی نہیں کی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایجنسی ایران سے یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ اپنے اور ایجنسی کے درمیان جاری مشاورت کے تناظر میں اس معاملے پر نظرثانی کرے گا۔

آئی اے ای اے اور ایران کے درمیان اس وقت سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جب 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کر لیا تھا۔

ایران کی جانب سے آئی اے ای اے کے تجربہ کار جوہری معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات میں آنے سے روکنے کے بعد جوہری ایجنسی کے لگائے گئے نگران کیمروں کے کام میں خلل پڑا ہے۔

تہران نے اپریل میں اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرونز اور میزائلوں سے ایک بڑا حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ شام میں ایک ایرانی قونصلر عمارت پر اسرائیل کے بظاہر حملے کے بعد کیا گیا جس میں دو ایرانی جنرل اور دیگر ہلاک ہو گئے تھے۔

اسرائیل کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام بھی ایران کو اسرائیل پر حملہ کرنے سے باز نہیں رکھ سکا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایران اس بڑے حملے کے بعد جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG