رسائی کے لنکس

کراچی: عیدالاضحیٰ کی تیاریاں تیز، گھر گھر جانوروں کی آمد شروع


شہر کی سب سے بڑی مویشی منڈی سپرہائی وے پر سہراب گوٹھ کے قریب لگائی گئی ہے جہاں اتوار تک جانوروں کی بڑی تعداد پہنچ چکی تھی۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے نے اس منڈی مشاہدہ کیا۔ یہ بات شدت سے توجہ طلب تھی کہ، اس بار، منڈی کو گاہکوں کی کمی کا سامنا ہے

کراچی کی سڑکوں پر عید الاضحیٰ کی آمد کے منظر نظر آنے لگے ہیں۔ جگہ جگہ جانوروں کے چارے کی عارضی دکانیں سج گئی ہیں۔ گلی محلے میں شام ڈھلے سے گائیں اور بکروں کو ٹہلانے کے لئے نوجوان اور بچوں کے جمگٹھے لگنے لگے ہیں۔ بڑے چھوٹے اپارٹمنٹس کے احاطوں میں، مکانات کے آگے، میدانوں اور خالی پلاٹس پر ،وقتی چھپروں میں۔۔۔گائیں، بکرے اور کہیں کہیں اونٹ اور دنبے بھی جگالی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ان جانوروں کو دیکھنے کا شوق بھی کسی دیوانگی سے کم نہیں۔ بچے تو بچے نوجوان بھی صبح سے شام تک موٹر سائیکل دوڑاتے کبھی ایک جگہ تو کبھی دوسری جگہ جانوروں کو دیکھنے، ان کی صفائی کرنے، ان کا چارہ لانے ۔۔یہاں تک کہ قیمتوں کا جائزہ لینے تک جاتے آتے نظر آتے ہیں۔ اور جب عید قریب ہوگی تو راتیں بھی ان کی جانوروں کے اردگرد ہی اٹھتے بیٹھتے گزریں گی۔

سب سے بڑی منڈی
شہر کی سب سے بڑی مویشی منڈی سپرہائی وے پر سہراب گوٹھ کے قریب لگائی گئی ہے، جہاں اتوار تک جانوروں کی بڑی تعداد پہنچ چکی تھی۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے نے اس منڈی کا تفصیلی دورہ کیا اور شدت سے یہ بات نوٹ کی کہ اس بار منڈی کو گاہکوں کی کمی کا سامنا ہے۔

منڈی میں موجود ایک تاجر عماد کے مطابق ’اس بار سیلاب کی وجہ سے پنجاب زیر آب ہے اس لئے جانور بھی زیادہ تر سندھ سے لائے گئے ہیں۔۔پھر ابھی عید میں بھی تقریباً دو ہفتے کا وقت ہے اس لئے گاہک کم ہیں۔ اگلی اتوار رش زیادہ ہوگا۔‘

کم گاہک۔۔جانور سستے ہوں گے؟
کم گاہکوں کی صورت میں کیا جانور اس بار سستے ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں منڈی میں موجود ایک گاہک معراج احمد نے بتایا: ’ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سنہ 1986ء سے لیکر 1994ء تک وہ بکرا تین ہزار روپے سے 7 یا بہت ہوا تو 8ہزار روپے تک کا لاتے تھے۔ سنہ 2008ء میں میں نے اپنے تئیں آسٹریلین نسل کا بہت بڑا بیل خریدا۔ لیکن، اس وقت بھی اس کی قیمت صرف 46ہزار روپے تھی۔ پچھلے سال میں 85ہزار روپے کی گائے لایا۔ مگر اس سال پچھلے سال جیسی جسامت والے جانوروں کی قیمت ایک لاکھ روپے سے اوپر ہے۔ مقصد یہ ہے کہ قیمت ہر سال بڑھ رہی ہے۔‘

مارکیٹ اور خاص کر لائیو اسٹاک پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ کیٹل فارمز مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی سرمایہ کاری سے ہر سال جانوروں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

آٹھ لاکھ سے بائیس لاکھ روپے تک کا جانور
شہر کے ایک مشہور’سرماوالا کیٹل فارم‘ کے مالک احمد سرما والا نے بتایا کہ ان کے پاس اس وقت آٹھ لاکھ سے بائیس لاکھ روپے تک کا جانور موجود ہے ۔ وہ اس سال 60جانور اسی نوعیت کے لیکر کر آئے ہیں۔

جانوروں کے مالکان کا کہنا ہے کہ حالیہ سالوں میں چارے، کھل اور یہاں تک کہ گھانس اور بھوسے کی قیمت بھی کہیں سے کہیں پہنچ گئی ہے۔ پھر جانور منڈی تک لانے کا کرایہ، جگہ کا کرایہ، بجلی، پانی کے بلز اور ملازمین کی تنخواہیں۔۔ سب کچھ بڑھ گیا ہے۔ ایسے میں جانوروں کی قیمتیں تو آسمان سے باتیں کریں گی ہی۔‘

جانوروں کے آڑتی عماد نے بتایا کہ، ’صرف بجلی کی مد میں ایک دن کاخرچہ تین ہزار روپے ہے، باقی چیزوں کا اندازہ آپ خود لگالیجئے۔‘

شہر بھر میں غیر قانونی منڈیاں قائم
کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی اور دیگر انتظامی حکام و اداروں کی جانب سے ا سخت ہدایات ہیں کہ اندرون شہر منڈیاں نہ لگائی جائیں نہ ہی کوئی کھلے عام جانور فروخت کرے لیکن نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد اور گولیمار چورنگی سے سخی حسن تک، پھر یوپی اور نیو کراچی تک کئی جگہ سڑک کے کنارے کنارے لوگ مویشی فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔

نارتھ کراچی اور نیو کراچی میں تو خاصی بڑی منڈیاں بھی لوگوں نے اپنے طور پر قائم کرلی ہیں جہاں جانوروں کے ریوڑ کے ریوڑ سرعام فروخت ہورہے ہیں۔ ان غیر قانونی منڈیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔

علاوہ ازیں، شارع نورجہاں، غریب آباد، اورنگی ٹاوٴن، قصبہ کالونی، سرجانی ٹاوٴن، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، برنس روڈ، پاکستان چوک، رامسوامی، بوہرہ پیر، کھارادر، ملیر، کیماڑی، لیاقت آباد، پاک کالونی، سائٹ ایریا، بلدیہ ٹاوٴن، سعید آباد، عزیز آباد، شرف آباد، بہادر آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، مبینہ ٹاوٴن، گلزار ہجری، بفرزون، شادمان ٹاوٴن، کے بی آر، دھوراجی کالونی اور گودھرا کالونی سمیت دیگر علاقوں میں بھی جانور کھلے عام فروخت ہورہے ہیں۔

مبصرین کے مطابق غیر قانونی منڈیوں کی وجہ منافع ہے۔ چھوٹے تاجر اور عام لوگ جانوروں کی ڈیمانڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے اپنے طور پر جانور خریدتے اور ان پر منافع رکھ کر آگے فروخت کردیتے ہیں۔ عام مشاہدہ یہ ہے کہ جوں جوں عید کے دن قریب آتے ہیں ان کی تعداد بڑھتی چلی جاتی ہے۔

تقریباً 80لاکھ جانوروں کی قربانی
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے لائیو اسٹاک کے چیئرمین کامران خلیل کا کہنا ہے کہ رواں سال عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ہونے والی معاشی سرگرمیوں سے تقریباً 300 بلین روپے کی آمدنی ہوگی، جبکہ ملک بھر میں اس سال80 لاکھ جانور ذبح کئے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG