کراچی میں عیدالاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی کے لئے خرید و فروخت کی غرض سے سہراب گوٹھ سے کچھ فاصلے پر سالانہ روایتی منڈی سج گئی ہے۔ منڈی میں ابتدائی طور پر 10سے 15ہزار جانور اندرون ملک سے یہاں پہنچ چکے ہیں جبکہ قریب ایک لاکھ مزید گائیں، بیل، اونٹ، بکرے، بھیڑیں آنا باقی ہیں۔
اس سال عید الاضحی اکتوبر کے پہلے عشرے میں منائی جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق شہر کی پانچ مختلف مویشی منڈیوں میں 10 لاکھ سے زائد جانور قربانی کی غرض سے لائے جاتے ہیں تاہم اس بار مویشی منڈی میں ملک کے سب سے بڑے صوبے ،پنجاب میں آنے والے سیلاب اور جانوروں میں پائے جانے والے خطرناک کانگو وائرس کا خوف چھایا ہوا ہے۔
کراچی کے بیشتر شہریوں کا اندیشہ ہے کہ سیلاب کے سبب پنجاب سے جانوروں کی آمد تقریباً نہ آنے کے برابر ہوگی اور اگر جانور کسی طرح یہاں پہنچ بھی گئے تو ان میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
ادھر جانورں کی جلد میں پائے جانے والے کانگو وائرس کے انسانوں میں منتقلی کے خدشات نے منڈی کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے، حالانکہ حکومت کی جانب سے ہر ممکن یہ کوشش کی جارہی ہے کہ صرف صحت مند جانور ہی منڈی تک پہنچ سکیں۔
کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے منڈی کے افتتاح کے موقع پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے مویشیوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ویٹینری ڈاکٹرز کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو جانوروں کی دیکھ بھال اور انہیں وقتاً فوقتاًادویات فراہم کریں گے۔‘
ان کے بقول، ’مویشیوں کو منڈی میں داخلے کے موقع پر ہی ڈاکٹرز کی ٹیمیں جانوروں کی صحت کی جانچ کرئے گا۔اول تو بیمار مویشوں کو آنے ہی نہیں دیا جائے گا۔ تاہم، اگر کوئی جانور چھوٹی موٹی بیماری میں مبتلا ہوا بھی تو اس کا مفت علاج کیا جائے گا۔ انتظامیہ کی جانب سے مویشیوں کو مفت ویکسین بھی فراہم کی جائے گی۔‘
ذبح کے وقت دستانے ضرور پہنیں: کمشنر کراچی
کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کانگو وائرس سے بچنے کیلئے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ ذبح کے وقت احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات کے طور پر دستانیں ضرور استعمال کریں ۔ ماہرین کے مطابق ’چچڑی‘ نامی کیڑے کے کاٹنے سے متاثرہ جانور کے خون سے بھی کانگو فیور کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، گوشت کھانے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ کیڑا جانوروں کے کانوں یا بالوں میں چھپا ہوتا ہے اور نادرن ایریا سے آنے والے جانوروں میں چونکہ بال زیادہ ہوتے ہیں اس لئے ان جانوروں میں یہ کیڑا زیادہ پایا جاتا ہے۔ لہذا، احتیاط لازم ہے۔‘
ایشیاٴ کی سب سے بڑی مویشی منڈی
منڈی کو ایشیاٴ کی سب سے بڑی مویشی منڈی قرار دیا جارہا ہے۔ ان منڈی کے تمام انتظامات کی ذمے داری ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے تحت آتی ہے جس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محمد فاروق کے مطابق منڈی 650 ایکٹر خطہ زمین پر پھیلی ہوئی ہے۔ منڈی کو مختلف بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان بلاکس کی کل تعداد 21ہے۔‘
محمد فاروق کے بقول، ’اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ مویشی، میڈیکل معائنے اور حفاظتی ٹیکوں کے بعد ہی منڈی میں داخل ہوسکیں تاکہ بیماری کے کسی بھی امکان کو ختم کیا جا سکے۔‘
وی آئی پی بلاکس کے ’وی آئی پی ‘۔۔۔جانور
منڈی میں تقریباً چار وی آئی پی بلاکس قائم کئے گئے ہیں جن میں ایک سے ایک خوبصورت مگر مہنگے ترین جانور رکھے گئے ہیں۔ چونکہ ان وی آئی پی جانوروں کی نسلیں بہت اعلیٰ اقسام کی ہیں۔ لہذا، ان کی قیمت بھی دوسرے تمام جانوروں سے مختلف ہے۔‘
وی آئی پی بلاک میں قائم ایک کیمپ کے مالک حسیب الرحمٰن نے وی او اے کے ایک سوال کے جواب میں کہا ’چونکہ، منڈی کی ابھی ابتدا ہی ہے۔ لہذا، یہ کہہ پانا کہ اس بار جانور مہنگے ہوں گے یا سستے قبل از وقت ہے۔ ابھی لوگوں کا بھی پوری طرح یہاں آنا جانا شروع نہیں ہوا۔ پھر سیلاب بھی ہے۔ عید میں بھی ابھی کئی ہفتے باقی ہیں۔ لہذا، منڈی آخری دنوں میں عروج پر ہوگی ، تب تک شاہد سیلاب کا معاملہ بھی ٹھنڈا پڑ جائے۔‘