رسائی کے لنکس

صحافیوں کو سماجی میڈیا پر درپیش خطرات میں اضافہ: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے ملک میں صحافیوں کے لیے آن لائن تحفظ کے بڑھتے ہوئے خطرات پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق مجوزہ بل میں آن لائن تحفظ کے معاملے کو بھی شامل کیا جائے۔

یہ مطالبہ پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم' ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن پاکستان' کی حال ہی میں جاری ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا جس میں بتایا گیا ہے ملک میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کو درپیش آن لائن خطرات کی وجہ سے ان میں عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق 68 فیصد صحافیوں کو آن لائن عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا۔

صحافیوں کے ' ڈیجیٹل عدم تحفظ' کے نام سے مرتب ہونے والی رپورٹ میں ملک بھر سے متعدد صحافیوں کی رائے کو شامل کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی صحافیوں کو انٹرنیٹ پر مختلف طرح کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں ان کو ہراساں کرنا، ان کے آن لائن اکاؤنٹ کو ہیک کرنا ، ڈیٹا کی چوری اور دیگر طریقوں سے تنگ کرنا شامل ہے۔

صحافیوں کی ایک بڑی نمائندہ تنظیم 'پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس' کے صدر رانا عظیم نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انہیں کچھ عرصے کے دوران 52 صحافیوں کی طرف سے ایسی شکایات ملی ہیں جس میں انہیں درپیش مختلف طرح کے آن لائن خطرات کی نشاندہی کی ہے۔

" اتنی بڑی تعداد میں صحافیوں کے ساتھ ایسے معاملات پیش آنا تشویشناک بات ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ حلقے ہیں جو پاکستان کے اندر آزادی صحافت کے خلاف ہیں، اس کے خلاف ہمیں سب کو مل کر کھڑا ہونا ہو گا اور صحافیوں کی سیکورٹی کو یقنیی بنانا ہو گا۔"

رپورٹ میں قوامِ متحدہ کے ادارہ برائے سائنس، ثقافت اور تعلیم 'یونیسکو' کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حالیہ سالوں میں دنیا میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کو اس لیے آسانی سے نشانہ بنایا گیا کیونکہ آن لائن ٹولز کی وجہ سے ان تک پہنچنا ممکن ہوا۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد کا کہنا ہے کہ صحافی مختلف طریقوں سے اپنی سیکورٹی کو بہتر کر سکتے ہیں۔

"جب آن لائن کام کریں تو اپنے پاس ورڈز کو مستحکم بنائیں اور انہیں اکثر تبدیل کرتے رہیں اور ایک پاس ورڈ کو تمام اکاؤنٹ کے لیے نا رکھیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے ذرائع کے تحفظ کا بھی خیال رکھیں۔ اگر وہ اپنی آن لائن سیکورٹی کے بارے میں محتاط نہیں ہوں گے تو وہ اپنے ذرائع کی سیکورٹی کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔"

نگہت داد نے کہا کہ حکومت کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق مجوزہ بل میں آن لائن خطرات سے تحفظ کو یقینی بنانے کے طریقہ کار کو شامل کرنا ضروری ہے۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ یعنی ’سی پی جے‘ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہلا ک ہونے والے 38 فیصد صحافیوں کو ہلاک کرنے سے پہلے انہیں سماجی میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں۔

پاکستان کی حکومت میں شامل عہدیداروں کی طرف سے ملک میں صحافیوں کی تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق مجوزہ بل میں صحافی برادری کے تحفظات کو مدنظر رکھا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG